عزیز آباد پولیس کی کارروائی مطلوب ترین موٹرسائیکل کارلفٹنگ چار رکنی گروہ گرفتار
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ سجاد کھوکھر) عزیز آباد پولیس کی کارروائی مطلوب ترین موٹرسائیکل کارلفٹنگ چار رکنی گروہ گرفتار ملزمان سے 20 موٹرسائیکلیں تین کاریں برآمد گروہ نے چوری شدہ گاڑیوں کی ورکشاپ بنا رکھی تھی ملزمان میں محمود کمال،عمران ظہور،عثمان غنی،وسیم یونس شامل ہیں (ایس ایس پی سینٹرل) تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل عثمان معروف کا کہنا ہے کہ عزیز آباد پولیس نے خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے موٹرسائیکلوں اور کار لفٹنگ میں سرگرم چار رکنی گروہ کو گرفتار کیا ہے ملزمان نصف سینچری سے زائد موٹرسائیکلوں اور کارلفٹنگ میں مطلوب تھے ملزمان سے بیس موٹرسائیکلیں اور چار کاریں برآمد کی گئیں برآمد موٹر سائیکلوں میں دو 125سی سی ،تین سوزوکی 150سی سی،پندرہ 70 سی سی جبکہ ایک مہران اور تین سوزوکی آلٹو کاریں شامل ہیں ملزمان کا طریقہ واردات یہ تھا کہ ملزمان گروہ کا ایک ساتھی کاریں یا موٹرسائیکل چوری کرنے کے لیئے گاڑی کے مالک پر نظر رکھتا تھا گرین سنگنل ملنے پر دیگر ساتھی گاڑی لے اڑتے تھے گاڑی چوری کے بعد ملزمان گاڑیوں کو ہسپتال،شاپنگ مال یا پھر قریبی دفاتر کے باہر پارکنگ ایریا میں چھپا کر کھڑی کر دیتے تھے محمود نامی ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ چوری کی ہوئیں موٹر سائیکلوں کے جعلی کاغذات بنا کر شہریوں کو ریکوری کی موٹرسائیکل بتا کر فروخت کر دیتے تھے ابتدائی انٹروگیشن میں ملزمان نے بتایا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل سمیت کراچی کے مختلف بشمول علاقوں تھانہ شرافی گوٹھ،ابراہیم حیدری،عزیز آباد،جوہر ٹان،یوسف پلازہ، گلبرگ اور منگھوپیر سے درجنوں موٹر سائیکلیں اور کاریں چوری کیں ملزمان چوری کرنے کے لیئے آسان ہدف کا انتخاب کرتے تھے جن میں اکثر بغیر لاک کے موٹرسائیکلیں اور سوزوکی آلٹو مہران کاریں ہوتی تھیں بتایا کہ سوزوکی،مہران،کلٹس کے لاک آسانی سے کھل جاتے ہیں گرفتار ملزمان میں محمود کمال ولد خالد کمال،عمران ولد ظہور احمد،عثمان غنی ولد سلیم اور وسیم ولد محمد یونس شامل ہیں ایس ایس یپ سینٹرل کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیئے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کے بعد خفیہ طور پر پولیس ٹیمیں کام کر رہی تھیں عزیز آباد پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ملزمان سمیت چوری شدہ گاڑیوں کی بھاری کھیپ برآمد کر کے سرگرم گروہ کا قلع قمع کر دیا ملزمان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر کے شعبہ تفتیش کے حوالے کر دیا گیا تاہم مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے