دعا زہراکے گروہ کے ہتھے چڑھ جانے کا انکشاف، ڈیڑھ میں 20افرادنے پناہ دی
شیئر کریں
(رپورٹ :عقیل احمد)کراچی سے ڈیڑہ ماہ قبل اغوا ہونے والی لڑکی دعا زہراکے ایک گروہ کے ہتھے چڑھ جانے کا انکشاف ہوا، اس عرصہ میں 20افراد نے انہیں پناہ دی اور پانچ اضلاع میں انہیں منتقل کرتے رہے، اس ضمن میں سندھ پولیس نے چونکا دینے والا خط تین آئی جیز پولیس کو ارسال کردیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا زہراکو پانچ اضلاع لاہور ، مانسہرہ ، پاکپتن ، اوکاڑہ اور بہاولنگر کے 20مشکوک افراد نے چھپانے اور ایک مقام سے دوسرے مقام پر بھیجنے میں مدد کی سندھ پولیس نے ان 20مشکوک افراد کی گرفتاری کیلئے پنجاب ، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر پولیس سے مدد مانگ لی ہے۔ آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے پنجاب ، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر کے انسپکٹرز جنرل پولیس کو چار صفحات پر مشتمل ایک مراسلہ میں کیا ہے، مراسلہ میں تینوں آئی جیز پولیس کو بتایا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے واضع حکم دیا ہے کہ دعا زہرا کو ہر صورت میں بازیاب کرایا جائے، مراسلہ میں بتایا گیا ہے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے لاہور اور مانسہرہ کے 17 افراد کے نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہوئے دعا زہری کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرایا ان میں مانسہرہ کے منیر حسین ، وسیم ، عائشہ رفیق ، لاہور کے محمد عمر جمیل ، محمد جمیل ، شبیر احمد ، ظہیر احمد ، اوکاڑہ کے مقبول احمد ، جہانگیر احمد ، تنویر احمد ، بخشاں بیگم ، منیر احمد ، نظیر احمد ، نور منیر ، قدیر احمد ، پاکپتن کے بشیر احمد ، محمد آصف ، بہاولنگر کے محمد احمد اور فیضان بیبی شامل ہیں۔ مراسلہ میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزارت داخلہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر صوبوں کی پولیس کی مدد سے اغوا ہونے والی دعا زہری کو بازیاب کرایا جائے اور اس ضمن میں ان مشکوک افراد کو گرفتار کیا جائے تاکہ ان سے ملنے والی معلومات کی مدد سے دعا زہری کو بازیاب کرایا جاسکے۔