ملک بھر میں مہنگائی میں اضافے کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کا امکان
شیئر کریں
ملک بھر میں مہنگائی میں اضافے کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کا امکان، ماہ اپریل میں مہنگائی کی سالانہ شرح ہوشربا 38 فیصد ہو جانے کا امکان، ادارہ شماریات کے وجود کے بعد 1973 میں مہنگائی کی شرح 37 فیصد سے زائد تھی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ہفتے کے روز کہا ہے آنے والے دنوں میں مہنگائی38 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جب کہ مہنگائی کا طوفان ملک کا سابقہ بلند ترین ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی مہنگائی کی توقعات پر قابو نہیں پا سکی۔ اس ضمن میں وزارت خزانہ نے کہا کہ”اپریل 2023 کے لیے افراط زر 36% سے 38% کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔ دسمبر 1973 میں پاکستان میں مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح 37.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جسے مہنگائی کی حالیہ لہر نے جلد ہی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح35.4 فیصد تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ مرکزی بینک کی پالیسیاں بھی مدد نہیں کر رہیں۔ وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ریکارڈ 21 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح سستی سطح پر آنے میں وقت لگے گا۔ اگلے مالی سال کے لیے، حکومت نے اوسطاً 20 فیصد افراط زر کی شرح کا تخمینہ لگایا ہے۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کامیابی سے تکمیل یہ پروگرام زیادہ سرمائے کی آمد کو راغب کرنے، شرح مبادلہ میں مزید استحکام اور افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق وزارت خوراک کے تخمینے کے مطابق اس سال29 ملین میٹرک ٹن گندم دستیاب ہوگی۔