انتخابی اصلاحات ،وزیراعظم کی اپوزیشن کومذاکرات کی دعوت
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب کے تناظر میں انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ تمام انتخابات میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے اور انتخابی نتائج کی ساکھ پر شک پیدا ہوئے ہیں۔سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ ووٹرز کے ٹرن آوٹ میں نمایاں کمی کے باوجود این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں تمام سیاسی پارٹیاں چیخ چیخ کرکے دھاندلی کا دعویٰ کررہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ ہر انتخاب میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے جس سے انتخابی نتائج مشکوک ہوگئے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں حلقہ این اے کی 133 نشستوں پر تنازع الیکشن ٹربیونلز کے سامنے پیش ہوا، ہم نے 4 حلقوں کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جس میں دھاندلی ثابت ہوئی لیکن ہمیں ایک سال اور 126 دن دھرنا دینا پڑا جس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے قیام عمل میں آیا اور اس نے الیکشن کے ضابطہ اخلاق میں 40 نقائص کی نشاندہی کی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کوئی خاطر خواہ اصلاحات عمل میں نہیں آئیں۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال ہی انتخابات کی ساکھ کو برقرار رکھنے کا واحد حل ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ای وی ایم ماڈل میں سے انتخاب کریں جو انتخابات کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ہمارے پاس دستیاب ہیں۔انہوں نے حال ہی میں منعقد امریکی صدارتی انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کو متنازع بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن انتخاب میں بی ای سی ٹیکنالوجی کی بدولت ایک بے قاعدگی بھی سامنے نہیں آسکی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ایک سال سے ہم اپوزیشن سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہمارے موجودہ انتخابی نظام کی اصلاح میں مدد کریں۔عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت پرعزم ہے اور انتخابات میں شفافیت اور اسکی ساکھ بحال کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے انتخابی نظام میں اصلاحات لائیں گے اور اپنی جمہوریت کو مضبوط کریں گے۔