میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مزدوروں کے استحصال کے اصل محرکات

مزدوروں کے استحصال کے اصل محرکات

ویب ڈیسک
منگل, ۲ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

یہ ارشاد مبارکہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محنت کش اﷲ کا دوست ہوتاہے اورہمارے نبی کریم نے یہ ارشاد فرماکراﷲ کے دوستوں کی عظمت اورقدر اوربڑھادی کہ مزدور کومزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردو۔ ہم قدرت کے نظام کائنات میں محنت کشوں کی ضرورت اور عظمت کا احاطہ کرتے اورجائزہ لگاتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ فیصلہ بھی انسانی زندگی کا توازن برقراررکھنے کے لیے مزدور کا طبقہ قائم رکھناتھا۔ آپ نے اس پرغور کیا ہوگا کہ جہاں ظالم ہوتاہے وہاں مظلوم بھی، جہاں فرعون آیا وہاں موسیٰ بھی پیدا کیا، جہاں امیر آیا وہاں غریب بھی پیدا ہوا، جہاں تاجرہوگا وہاں اجیر بھی اوریوں اگرانسانی زندگی اس تقسیم میں نہ آتی تو کائنات عدم توازں کا شکار ہو کر رہتی۔ ہم بھی قلم کے مزدور ہیں اورہماری یہ کوشش اورکاوش کی مشقت ہمیشہ رہتی ہے کہ مزدوروں کے حقوق کی جنگ ہم لڑتے رہیں۔ اس کی کامیابی توہماری خواہش ضرور ہے مگرجواس وقت نظام قائم ہے اس میں اﷲ کے دوستوں یعنی مزدوروں اورمحنت کشوں کے حقوق ہمیشہ پامال ہوتے رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جب سیاست میں آئے توانہوں نے روٹی ،کپڑا اورمکان کی شمع جلائی جس کی روشنی میں پاکستان بھر کے مزدور بڑے تزک واحتشام کے ساتھ جوق درجوق بھٹو کی سیاست کے اسیر ہوگئے۔ اس سے تویہ ثابت ہوگیاتھا ان مزدوروں کوپیٹ پالنے کے لیے روٹی، اپنا تن ڈھانپنے کے لیے کپڑا اور سرچھپانے کے لیے گھریا مکان چاہیے۔ بھٹو اس اعلان اور نعرے سے ایوان اقتدار میں توآگئے مگروہ عوام کے نہ پیٹ پال سکے، نہ جسم پر کپڑا ڈال سکے اورنہ ہی مکان سے ان کا سرچھپاسکے بلکہ سرمایہ دار اپنے سرمائے کا جغرافیہ بڑھاتے رہے ،جاگیردار اپنی جاگیروں کے مینار تعمیر کرتے رہے اور دولت مند اپنی دولتوں کے نئے نئے بت تراشتے رہے ۔اس کے بعد بھی جوحکومت آئی اس نے مزدوروں کی خستہ حال زندگی کوبہتر نہیں کیا اورنہ ہی مزدوروں کے حقوق کی پاسداری کے لیے قد م اٹھایا۔ بلکہ سچ یہ ہے کہ محنت کشوں کوسیاستدانوں نے دانستہ طورپر استحصالی شکنجوں میں جکڑے رکھا تاکہ ان کے مسائل کی وجہ سے ان کی سیاست کا پہیہ چلتا رہے اورمزدور اسی طرح غربت کی چکی میں پستے رہیں۔آج دنیا بھر کے مزدور تلخ حالات کے صحرا کے مسافر توہیں مگر ترقی اورخوشحالی کی لہراتی فصل ان کے مقدر کا حصہ نہیں بن رہی۔ اس پرجب ہم غور کرتے اورطائرانہ نظرڈالتے ہیں توہمیں یہ شدت سے محسوس ہوتا ہے کہ ہرملک کی ترقی اورخوشحالی کی گاڑی میں ایندھن صرف اور صرف مزدور کی مشقت کا ہے اگرمزدور اپنی مزدوری کا چراغ بجھادیں توفیکٹریوں کی چمنیاں بجھ جائیں، کارخانوں کے دروازے بند ہوجائیں ،قلم کاروں کے قلم خاموش ہوجائیں ،صحافت کی صحافتی مزدوری کی پتنگ کٹ جائے، جاگیرداروں کی جاگیریں فصل سے محروم ہوجائیں اورریل گاڑیوں سے جہازوں تک اوربحری جہازوں سے لے کرخشکی پرچلنے والی گاڑیوں تک سے مزدور ہاتھ اٹھالیںتو پھردنیا قیامت سے گزرے گی،سرمایہ داروں سے لے کرجاگیرداروں تک اور دولت مندوں سے لے کرسیاستدانوں تک کودن کوتارے نظرآئیں گے۔ یہ مزدور کی عظمت اورشان ہے کہ وہ خدا وندِ قدوس کے دوست ٹھہرا اورحضورپاک نے فرمایا کہ ان کی مزدوری کی ادائیگی میں لمحہ بھر کی تاخیر برداشت نہیں ،یہاں تک بھی فرمایا کہ جوکسی کے حق پراپنے جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق تلفی کرے گا میں قیامت کے روز اس کی وکالت کروںگا۔ یکم مئی کویوم مزدور منایاجاتاہے لیکن ہم یہ قلم بند کرتے ہیں کہ مزدوروں کا احترام بھی واجب ہے ۔کارخانوں، فیکٹریوں، کھیتوں اورگھروں میں مزدوروں کے حقوق کی پامالی اوران پر تشدد کا سلسلہ اگر بند نہ کیاگیاتواﷲ کی بے آواز لاٹھی حرکت میں آکر ہمیں عبرت کا نشان بنا دے گی ۔حکومت خاموشی سے کام نہ لے اورنہ نظام کے دروازے بند کرے ورنہ قیامت سے پہلے قیامت ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں