میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاک فوج کے سربراہ کی یقین دہانی

مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاک فوج کے سربراہ کی یقین دہانی

ویب ڈیسک
منگل, ۲ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے گزشتہ روز کنٹرول لائن پر حاجی پیر سیکٹر کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر سربراہ پاک فوج کو ایل او سی اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی دستوں کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوانوں کے جذبے کو سراہا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باو¿نڈری پر سول آبادیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت سرحدی علاقوں میں پاک فوج کے منہ توڑ جواب سے مایوس ہو کر نہتے کشمیریوں کے خلاف جارحیت کررہا ہے اور بھارتی فوج کا تشدد ہر لحاظ سے ریاستی تشدد ہے۔اس موقع پر انہوںپاک فوج کو ہدایت کی کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دےاجائے۔ سربراہ پاک فوج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے آزاد کشمیر اور پاکستانی عوام کا جذبہ بڑھ رہا ہے، پاکستان نہتے کشمیری بچوں اور خواتین پر بھارتی مظالم پر لاتعلق نہیں رہ سکتا، کشمیریوں کو خوف اور جبر کے بغیر رہنے کا پورا حق ہے اور پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت اور سیاسی جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
گزشتہ چند ماہ سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کابازار گرم کررکھا ہے ،لیکن بھارتی فوج اپنے تمامتر مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام کاجذبہ¿ آزادی دبانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور ایسا محسوس ہوتاہے کہ بھارتی فوج کے مظالم مقبوضہ وادی کے عوام کے جذبہ آزادی کو دوچند کررہے ہیں جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ روز طالبات بھی بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف مظاہروں میں شرکت کے لیے سڑکوں پر آگئیں اور انہوں نے سرینگر کے معروف لال چوک پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے سارا علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ ان مظاہروں سے لگتا ہے کہ اب تحریک آزادی عوامی مزاحمت کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ اس میں شامل ہو کر بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نہتے طلبہ اور طالبات پربھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو خصوصی توجہ دینا چاہیے اور بھارتی غاصب افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی وحشیانہ ہلاکتوں کا بروقت نوٹس لیتے ہوئے بھارتی حکومت کو نہتے کشمیریوں پر مظالم کا یہ سلسلہ بند کرنے پر مجبور کرنے کے لیے فوری اور مو¿ثر اقدام کرنے چاہئیں جن میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق حق خوداردایت دینے تک اس پر اقتصادی پابندیاں عاید کیا جانا شامل ہونا چاہیے۔ عالمی برادری کافرض ہے کہ وہ بھارتی رہنماﺅں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرے کہ کشمیری عوام اور نہتے طلبہ پرجبر و استبداد خود بھارت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ کشمیر کے علاوہ چھتیس گڑھ ،آسام اور مشرقی پنجاب میں بھی حالات سخت کشیدہ ہیں۔ گزشتہ روز چھتیس گڑھ میں ماﺅ نواز علیحدگی پسندوں نے جس طرح بھارتی فوجی کیمپ پر دھاوا بول کر 27 فوجیوں کوجہنم رسید کیا اسے کوئی عام واقعہ قرار نہیں دیاجاسکتا۔کشمیری عوام کی طرح ماﺅ نواز علیحدگی پسند بھی بھارتی فوج کے تمام تر جبر و تشدد کے باوجود عوام کی حمایت سے بھارتی انتہا پسندانہ ہتھکنڈوں کیخلاف نبرد آزما ہیں۔بھارتی رہنماﺅں کو خود بھی اس صورتحال پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب دنیا بدل چکی ہے اوراگراب بھی بھارت نے بدلتی دنیا کا ساتھ نہ دیا تو اس کے کئی ٹکڑے ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے حل طلب تنازعات میں سے ایک ہے۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کرنے کے بجائے وہاں رائے شماری کرائے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے،لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ بھارتی رہنما نوشتہ ¿دیوار پڑھنے کی کوشش کرنے کے بجائے 21ویں صدی میں بھی جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے قانون پر عمل پیرا رہنا اور طاقت کے ذریعے تمام پڑوسی ممالک کو دبائے رکھنے اور اپنا مطیع وفرمانبردار بنائے رکھنا چاہتے ہےں۔ اپنا یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے وہ بھارت کے محدود وسائل اپنے غریب اور فاقہ کش عوام کے مسائل ومصائب میں کمی کرنے اور ان کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کرنے کے بجائے پوری دنیا سے اسلحہ کی خریداری پر ضائع کررہاہے ۔
عالمی اداروں کی رپورٹوں اور تجزیوں کی روشنی میں بھارت کی جو تصویر سامنے آتی ہے وہ ایک ایسے ملک کی ہے جہاں آبادی کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے لیکن طرفہ تماشا ہے کہ پاکستان کی دشمنی میں اندھے اور خطے میں بالادستی کے جنون اور خبط میں مبتلا بھارتی حکمران ملک میں دھڑا دھڑ اسلحہ کے ڈھیر لگا رہے ہیں۔ دنیا بھر سے جدید ترین اور مہلک اسلحہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حالیہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت اس وقت فوجی اخراجات کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ 611 بلین ڈالر فوجی اخراجات کے ساتھ سب سے بڑا ملک ہے جبکہ چین 215 بلین ڈالر کے فوجی اخراجات کے باعث دوسرے نمبر پر ہے۔ روس کا اس فہرست میں تیسرا نمبر ہے۔ پاکستان اس فہرست میں پہلے 15ملکوں میں بھی شامل نہیں۔ بھارت کے طرز عمل کے نتیجے میں خطے میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہونا بعید از قیاس نہیں۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے برصغیر ہندو پاک پہلے ہی فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ ایسے میں بھارت کا یہ جنگی جنون اور اسلحہ کی دوڑ کیا رنگ لائے گی‘ اس کا اندازہ لگانا کچھ زیادہ مشکل نہیں۔ عالمی ادارے کو اس رجحان کی حوصلہ شکنی کے اقدامات کرنا چاہئیں کیونکہ دو روایتی حریفوں کے درمیان، جو اَب ایٹمی طاقتیں بھی ہیں‘ محاذ آرائی کا نتیجہ کسی صورت خوشگوار نہ ہو گا۔
اس صورتحال میں پاک فوج کے سربراہ کی جانب سے بھارت کی چیرہ دستیوں کامنہ توڑ جواب دینے کی ہدایت اور کشمیری عوام کی حمایت میں ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار بھارت کے جنگ پسند رہنماﺅں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونا چاہیے اور انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاک فو ج ان کے گھناﺅنے منصوبوں سے غافل نہیں ہے اور ان کی کسی بھی مہم جوئی کا ایسا کرارا جواب دیاجائے گا کہ اسے اپنے زخم چاٹنے کی بھی مہلت نہیں مل سکے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں