چور اور کرپٹ لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے اور اگر بات چیت ہوئی تو وہ ان کی پارٹی کے دیگر اراکین کریں گے،اگر بات انتخابات کی طرف نہیں جاتی تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ،سپریم کورٹ کے ججز کی حالیہ تقسیم کے پیچھے نواز شریف کا ہاتھ ہے، یہ ان کی پرانی روش ہے،فیصلہ نہ ماننے والے آپ ہوتے کون ہیں ؟، آپ کی حیثیت کیا ہے ،تحریک انصاف عدالت عظمیٰ کا بھرپور ساتھ دیگی، جنرل باجوہ کے جانے کے بعد کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ،وہی پالیسیز چل رہی ہیں ،اس سے بھی کئی شدت پکڑ رہی ہیں،2018ء میں ہمیں اتنی سیٹیں نہیں ملیں جو ہمیں ملنی چاہیے تھیں، ہمیں کنٹرول کرنے کیلئے ہماری نشستیں کم کروائی تھیں۔ ایک انٹرویومیں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ حکمرانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں، اگر مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو ان کی ٹیم اس میں حصہ لے گی وہ نہیں۔حکومتی وزرا ء کی طرف سے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ اور خود تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں عمران خان نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوں گے تو وہ صرف الیکشن کے نقطے پر ہوں گے تاہم وہ خود ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے جن کو وہ چور اور کرپٹ کہتے رہے ہیں،میں نے تو خیر ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھنا، ہماری ٹیم بیٹھے گی لیکن بات تو صرف الیکشن کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بات انتخابات کی طرف نہیں جاتی تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ۔گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ (کے متعلق) بڑی بڑی باتیں چھوڑیں، پہلے تو آئیں الیکشن کے اوپر، جو قانون اور آئین کہتا ہے، الیکشن، اگر آپ الیکشن ہی نہیں کروا سکتے، کون سے مذاکرات کرنے ہیں کسی نے کس سے۔انہوںنے کہاکہ اس وقت الیکشن کا معاملہ ملک کا سب سے بڑا معاملہ ہے الیکشن نوے روز میں، وہ نوے روز گزرتے جا رہے ہیں، یہ آئین کی توہین ہو رہی ہے، اس کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر آپ آئین کے اوپر نہیں چل رہے تو اس کے بعد مذاکرات کس چیزکے کرنے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ان کا موجودہ فوجی قیادت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم اگر انتخابات کے حوالے سے بات ہو تو وہ کسی سے بھی کرنے کو تیار ہیں۔انہوںنے کہاکہ کوئی بات نہیں ہوئی، کوئی کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا، الیکشن پر کرنا چاہتے ہیں بات تو ہم کسی سے بھی کر لیں گے۔عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی حالیہ تقسیم کے پیچھے نواز شریف کا ہاتھ ہے اور یہ ان کی پرانی روش ہے،اس میں نواز شریف کا بہت بڑا ہاتھ ہے،اس نے پہلے بھی 1997 میں سپریم کورٹ کوتقسیم کیا تھا ،اپنے مفادات کیلئے اس نے سپریم کورٹ کو تقسیم کیا تھا، سو فیصد اس کے پیچھے بیانات دے رہا ہے،اس کی بیٹی ججز کے پیچھے بیانات دے رہی ہے۔انہوں نے پی ڈی ایم کی طرف سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کا فیصلہ نہ ماننے کے اعلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت عدالت عظمیٰ کا بھرپور ساتھ دے گی،وہ ہیں کون فیصلہ نہ ماننے کیلئے، آپ کی حیثیت کیا ہے؟ ملک کا آئین تو سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے فیصلہ آئین کی تشریح کرنے کا ہے، آپ کون ہوتے ہیں جب سپریم کورٹ کہہ رہا ہے، سارے پاکستان کی قانونی برادری کو پتہ ہے کہ نوے دن میں الیکشن ہونے چاہئیں، سب کو پتہ ہے، آپ کہہ رہے ہیں کہ نوے دن سے آگے چلے جائیں تو سپریم کورٹ نے نوے دن کا تو کہنا ہی ہے کیونکہ یہ آئین ہے ،آپ ہیں کون کہنے والے کہ ہم نہیں مانتے۔