کورونا وائرس کی وبا پر موجودہ وسائل میں قا بو پالیں گے ،وزیر اعظم عمران خان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ کوروناوائرس کے پھیلائو کی جو صورتحال دوسرے ملکوں میں ہے وہ پاکستان میں نہیں ، جس رفتار سے اب تک پاکستان میں کورونا پھیل رہا ہے اس پر ہم موجودہ وسائل میں قا بو پالیں گے ۔ میں جمعہ کے روز کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے بڑے پیکج کا اعلان کرنے جارہا ہوں ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اپنی کنسٹرکشن انڈسٹری کو سہولیات دینی ہیں ان کو چلنے کے لئے پوری طرح مدد کرنی ہے ، اس کے لئے میں بہت بڑے پیکج کا اعلان کروں گا جس پر ہم بڑی دیر سے کام کررہے ہیں ۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو پوری طرح کھولنا ہے ، تاکہ یہ نہ ہو کہ ہم لوگوں کو کورونا سے بچاتے ، بچاتے بھوک سے نہ بچاسکیں۔کاروبار کو ہم نے اس لئے سپورٹ کرنا ہے کہ کاروباری طبقہ کے بغیر پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔ہم ایک کروڑ20لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس ریفنڈ کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے بزنس سپورٹ کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاکہ مزدوروں کو بیروزگار نہ کیا جائے ، ملک کو کورواناوائرس سے بچانے کے لئے لاک ڈائون کیا گیا اور ہم نے لاک ڈائون دو ہفتے آگے کر دیا ، لاک ڈائون سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقہ کا پوری قوم نے دھیان رکھنا ہے ۔ ڈیلی ویجرز کے لئے ہم احساس پروگرام کے ذریعہ پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم ایک کروڑ20 لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے ، ہمارا12ہزار کا پیکج ہے اور اس حوالہ سے ایس ایم ایس کے ذریعہ مہم چل رہی ہے ، حکومت کا شروع سے فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو پروان چڑھانا ہے ، کاروبارکے لئے سہولیات فراہم کرنی ہیں ، انڈسٹری کے لئے وہ ماحول پیدا کرنا ہے جو ایک دفعہ تھا جب1960 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے صنعتی ترقی کررہاتھا، ہم نے وہ سہولیات واپس دینی ہیں اور یہ ریفنڈ اسی کا حصہ ہے ، حکومتوں کی بڑی بری عادت تھی کہ وہ ریفنڈ نہیں دیتے تھے اور اس وجہ سے ہماری صنعت آگے نہیں بڑھ سکتی تھی اور سرمایہ کاری نہیں کر سکتی تھی، اب ہماری پوری کوشش ہے کہ ریفنڈ فوری طور پر ملیں تاکہ کاروباری افراد کے پاس سرمایہ موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں کامرس اینڈ انڈسٹری کی وزارت سے کہا ہے کہ تمام چیمبرز کے ساتھ رابطہ کریں اور ان کے ساتھ مسلسل رابطے رکھیں کہ کیسے ہم ملکر یہ جو مشکل وقت آیا ہے ،ساری دنیا میں مشکل وقت آیا یہ صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں ، امریکہ جو کہ دنیا کا امیر ترین ملک ہے ان کو بھی اس وقت مشکل صورتحال کا سامنا ہے ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف معیشت ہے ، یہ ان کا بھی معمہ ہے ۔ ہمارے ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف بھوک ہے ، ا ن کی صرف معیشت ہے لیکن ہمار ی بھوک بھی ہے ، ہمارا ایک بہت بڑا غریب طبقہ ہے جس کا ہم نے دھیان رکھنا ہے ۔ وزارت صنعت وتجارت روزانہ کی بنیاد پر چیمبرز کے ساتھ مل کر اس بات کا تخمینہ لگائے کہ ہم کس طرح اس مشکل صورتحال سے نکل سکتے ہیں۔ ہماری روزانہ میٹنگ ہوتی ہے اور ہماری اعلیٰ قیادت روزانہ بیٹھ کر دیکھتی ہے کہ کیا صورتحال ہے اور کوروانا اور میعشت کی کیا صورتحال ہے اور ہمارے کمزور طبقہ اس کی کیا صو رتحال ہے ۔ہماری پوری کوشش ہے لاک ڈائون میں ہم لوگوں کو اکٹھا نہ ہونے دیں تاکہ کورونا نہ پھیلے ۔ ہم اپنی کمیونٹی سے کہہ رہے کہ کسی ایسی جگہ پر نہ جائیں جہاں لوگوں کے جمع ہونے کا امکان ہو۔ ہم نے بیلنس کرنا ہے کہ ہم نے کون سی صنعت کو چلنے دینا ہے اور اس کے اوپر ہم مسلسل سوچ رہے ہیں کہ کون کون سی صنعت اگر چلے گی تو لوگوں کو روزگار بھی مل جائے گا اور کوروناکے پھیلنے کا خوف بھی نہیں ہو گا۔ وزارت صنعت و تجارت نے صنعتوں کی فہرست بنائی ہوئی ہے کہ کو ن کون سی صنعتیں چل سکتی ہیں جن سے کورونا پھیلنے کا کم خطرہ ہے ۔