میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عوام بجلی اور گیس کے بل 3 ماہ کی تاخیر سے جمع کراسکتے ہیں،مشیر خزانہ

عوام بجلی اور گیس کے بل 3 ماہ کی تاخیر سے جمع کراسکتے ہیں،مشیر خزانہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲ اپریل ۲۰۲۰

شیئر کریں

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے عوام بجلی اور گیس کے بل 3 ماہ بعد جمع کراسکتے ہیں۔اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ افراد کی مدد کی جائے گی اس کے لیے ایک 1200 ارب کا پیکج دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ کاروباری حضرات کے لیے 5 بڑے فیصلے کیے ہیں، چھوٹے کارخانوں کے متاثرہ ملازمین کے لیے 100 ارب رکھے جارہے ہیں۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ بجلی اور گیس کے بل فوری طور پر جمع کرانے کی ضرورت نہیں، 3 ماہ بعد بھی جمع کرائے جاسکیں گے ، یوٹیلیٹی بلز جمع کرانے میں تاخیر کا نقصان حکومت خود برداشت کرے گی جس کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ بزنس مین مطمئن رہیں، حکومت ان کے پیچھے کھڑی ہے ، بزنس مین کمیونٹی کی سپورٹ پر شکریہ ادا کرتے ہیں، کارباری برادری سے مل کر کورونا سے متعلق چیلنجز پر قابو پائیں گے ،علاوہ ازیں کاروباری برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مشکلات کی کار صنعتوں کے لیے اثاثے اور اشیا خریدنے اور شرح سود کو مزید کرنے کی حوصلہ افزائی کرے جس کے ساتھ ساتھ لیکوئیڈیٹی کے چیلنجز اور کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ٹیکس ریفنڈز کی فوری کلیئرنس بھی کی جائے گی۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کاروباری برادری کے ساتھ ہونے والے اس اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و صنعت عبدالرزاق داد بھی موجود تھے ۔ میڈیارپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کے نمائندگان نے کہا کہ وہ اپنی ورک فورس کو 2سے 3 ماہ تک برداشت کرسکتے ہیں تاہم اگر صورتحال طویل عرصے تک ایسی رہی تو حکومت کو ان کے تحفظ کے لیے آگے آنا ہوگا۔انہوں نے تجویز دی کہ چین اور امریکا سمیت دیگر ممالک کے مرکزی بینک مشکل وقت کا سامنا کرنے والی کمپنیوں کے اثاثے ، حصص اور اشیا خرید رہے ہیں جو صنعت اور حکومت دونوں کے لیے بہتر ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اس دوڑ میں پیچھے ہے ۔ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حکومت کا تعاون طلب کیا اور زیرو ریٹڈ یا کم از کم 70 فیصد انپٹ ٹیکس ریفنڈز کا مطالبہ کیا۔برآمداتی شعبے نے ڈالروں کی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے نقصان کو بھی نمایاں کیا اور بتایا کہ ان کے پاس ایک ماہ سے زائد کا لیکوئڈٹی نہیں ہے ۔انہوں نے حکومت سے ان کے 30سے 40 فیصد تک کا بل برداشت کرنے کا بھی کہا۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کاروباری برادری کو فیکٹری ورکرز کے لیے 200 ارب روپے کے بہترین استعمال اور چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں اور زراعت کے لیے 100 ارب روپے کے بہترین استعمال پر تجویز دینے کا بھی کہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں