K-4منصوبہ تعمیرات کیلئے ملکی ،غیر ملکی کنسلٹنٹ کی تقرری کیلئے پیشکش طلب
شیئر کریں
(رپورٹ:اسلم شاہ)واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈانے کراچی کے میگا پروجیکٹ K-4کی تعمیرات کیلئے کنسلٹنٹ کی تقرری کیلئے بین الاقوامی کنسلٹنٹ کمپنی کو خدمات کی پیشکش طلب کرلی ہے ،ملکی اور غیر ملکی کنسلٹنٹ فرم یا مشترکہ فرم بھی 15مارچ 2021ء جنرل منیجر ہائیڈو پلاننگ کو ارسال کیا جاسکتا ہے۔اس ضمن میں واپڈا نے 20کروڑ روپے رواں مالی سال میں مختص کردیے ہیں،واپڈ ا نے K-4منصوبہ پر کام کی رفتار تیز اور جلد پروجیکٹ کیلئے افسران کی تقرری اور دیگر اہم فیصلے جلدمتوقع ہیں۔کراچی کے پانی کا میگا پروجیکٹ Kـ4کا صرف سول ورک کی تعمیراتی لاگت 12.35ارب سے بڑھ کر25.551ارب روپے تک پہنچ گیا، واپڈا ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر واپڈا نےK-4منصوبے کا انتظامات اور تمام امور سنبھالنے کے بعد پہلا بڑ ا قدم رکھ دیا ہے ، منصوبہ کے کسنلٹنٹ فرم عثمانی اینڈ کمپنی ، ٹھیکہ دار کمپنی ایف ڈبلیو سمیت تمام معاہدے منسوخ کردیے گئے ہیں اور منصوبے کو ازسرِ نوتعمیرات کیلئے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیمK-4منصوبے کے ڈیزائن کو ازسرِ نو تشکیل دینا،جدید تقاضوں کے مطابق تیار کرنے ، منصوبے کی تعمیراتی ڈیزائن ،تعمیراتی کام کی نگرانی،انتظامی طور پر تعمیراتی کام کی دیکھ بھال کنسلٹنٹ فرم کریں گی۔ پی سی ون کی تیاری بھی کنسلٹنٹ فرم نیسپاک کی رپورٹ کی بنیاد پر تیاری کا ہدف بھی دیا جائے گا ،پاکستان انجینئر ننگ کونسل کے قانون اور کسنلٹنٹ انجینئر ننگ فرم کی خدمات حاصل کی جائے گی۔ کسنلٹنٹ فرم تعمیراتی معیار اور اس کی لاگت کے مطابق بنائیں گے، اسکی نگرانی اور انتظامات کرنے کا ہدف بھی دیا جائے گا،اور چیئر مین واپڈا نے Kـ4منصوبہ کی نگران جنرل منیجر ساؤتھ فرحت کمال کو تعینات کردیا ہے، وہ اپنی ٹیم بنائیں گے، منصوبہ کی ارسال سے 1200کیوسک پانی کوٹہ کی اجازت اور نئے کنسلٹنٹ کے ساتھ ٹھیکہ الاٹمنٹ میں ایک سال لگ سکتا ہے،منصوبہ کی تکمیل کی مدت چار سال لگائی گئی ہے۔ اس طر ح کراچی میں Kـ4سے پانی کی فراہمی 2025ء تک ممکن نہیں ہوگا، قومی اقتصادی کونسل کی ایگز یکٹو کمیٹی (ایکنک) نے فنڈز کی منظوری کے ساتھ ساتھ منصوبہ باقاعدہ اب واٹر اینڈ پاوردیولپمنٹ اتھارٹی(واپڈا) کے سپرد کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔ قبل ازیں وفاقی حکومت کی سینٹر ل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے بھی ایک ماہ قبل منظوری دیدی تھی، منصوبہ پر اب تک آنے والی لاگت 11.85ارب روپے ضائع ہونے کی تصدیق واپڈ ا حکام نے کردی ہے، عثمانی اینڈ کمپنی نے پی سی ون اور پی سی ٹو، روٹس کی منظوری، 21روٹس میں ردوبدل، تبدیلی ٹھیکہ دار کے معاہدہ میں بھی سنگین بے ضابطگیو ںکی تصدیق بھی کی گئی ہے اور نہ ہی کنسلٹنٹ فرم بھی میگا پروجیکٹ کے ڈیزائن کے فرائض ادا کئے ہیں، فرم کی ناتجربہ کاری کے باعث حکومت کی خطیر رقم ضائع ہوئی ہے، جرمن کی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ فرم بھی جعلی ثابت ہوئی ہے،11دسمبر2014ء کو کنسلٹنٹ کو دیے جانے والے منصوبہ جون2018میں مکمل ہونا تھا،اب یہ منصوبہ 11سال تاخیر سے مکمل ہوگا،واپڈا حکام کا کہنا تھا سول ورک میں 99کلومیٹراوپن کنال 28کلومیٹر کنڈٹ کی تعمیر کا منصوبہ ہے اور265ملین گیلن پانی کے میگا پروجیکٹKـ4میں دو پمپنگ اسٹیشن، دو فلٹر پلانٹ کے ساتھ ساتھ شہر میں پانی کا منصوبہ کے ساتھ ساتھ 35میگا واٹ کا بجلی کا منصوبہ شامل ہے، ان میں پانی کی شہر میں تقسیم کا منصوبہ سندھ حکومت نے اپنے ذمہ لیا ہے، اس کی تمام تر لاگت کی سندھ حکومت ادائیگی کریگی، پمپنگ اسٹیشن اور فلٹر پلانٹ کا منصوبہ بھی واپڈ ا کرے گا۔ علاوہ ازیں پروجیکٹ ڈائریکٹر Kـ4اسد ضامن نے منصوبہ کے ریکارڈ، مقامات،ڈیزائن، نقشہ جات، گاڑیوں اور دیگر قیمتی سامان کی فہرست مرتب کرلی ہے، جلد ان کو واپڈا حکام کے حوالے کیا جائیگا۔ اس منصوبہ کے تمام اخراجات اور پیٹرول ڈیزل سمیت دیگر امور پر پابندی عائد کردی ہے، صرف منصوبہ کے عمارت پروجیکٹ آفس کا فیصلہ نہ ہوسکا، یہ زمین اور عمارت کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کی ملکیت اثاثہ ہے۔