اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا
شیئر کریں
متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔ اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔ دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے، جبکہ اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنا چاہتے ہیں۔ اعظم سواتی کے بیٹے نے کہا کہ میرے والد نے ایک خط لکھا تھا، عدالت کی اجازت سے خط پڑھنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ خط عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں، اس پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ خط آ جاتا ہے کہ جج جانبدار ہے، اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی۔ بابر اعوان نے کہا کہ عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آج ہی لارجر بینچ کی تشکیل ممکن نہیں ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا اعظم سواتی کے بیٹے سے میں نے درخواست کی ہے وہ یہ خط واپس لے لیں۔ اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔ جس کے بعد اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے چیف جسٹس کے سامنے ہی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمے ختم کر دیے، انہوں نے جیب سے ایک کمپلینٹ نکالی اور مقدمہ بنا دیا، میں نے کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اور وقوعہ کی جگہ نہ لکھی ہو۔ چیف جسٹس اسلام آباد نے بابر اعوان سے سوال کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایس او پیز کو فالو نہیں کیا گیا؟ بابر اعوان نے جواب دیا کہ جی بالکل! مجھے انہوں نے بتانا ہے کہ میرے موکل کے خلاف کیا چارجز ہیں، اس کیس میں واجب عمل ہی نہیں ہے تو فیئر ٹرائل کہاں سے ہو گا، قانون کے سامنے کوئی اچھا برا نہیں جب تک اس پر جرم ثابت نہ ہو جائے۔