کے پی ٹی کو 13 ارب کی ادائیگی، ٹرمینل ریکارڈ سے ہم آہنگ نہیں
شیئر کریں
کراچی پورٹ ٹرسٹ کو پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کی طرف سے 13 ارب روپے کی ادائیگی، اربوں روپے پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے ریکارڈ کے ریکارڈ سے ہم آہنگ نہیں ہوسکے،بھاری ادائیگی ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث اربوں روپے کے فراڈ کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ اور ٹرمینل آپریٹنگ کمپنیز کے معاہدے کے تحت ٹرمینل آپریٹنگ کمپنی آڈیٹر کی تقرری کرے گی ، کے پی ٹی صرف رائلٹی، ادائیگیوں اور ٹرمینل آپریٹنگ کمپنیز کی طرف سے وصول کئے گئے کے پی ٹی کے چارجز کی اسپیشل آڈٹ کرسکتا ہے، سال 2003سے 2020-21 تک پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کی طرف سے کے پی ٹی کو رائلٹی اور پورٹ پر سامان اتارنے اور بحری جہازوں میں سامان لوڈ کرنے کی چارجز (وارفیج) کی مد میں 13 ارب 61 کروڑ 71لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی، جبکہ پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل نے سال 2002-03 سے سال 2010-11 تک پورٹ پر سامان اتارنے اور بحری جہازوں میں سامان لوڈ کرنے کی چارجز (وارفیج)کی مد میں ایک روپیہ ادا نہیں کیا، کراچی پورٹ ٹرسٹ کو 9 سال تک وارفیج کی چارجز جمع نہ کروانا بھی سوالیہ نشان ہے۔ کے پی ٹی افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کی طرف سے 13 ارب61 کروڑ کی ادائیگی کے بعد رقم کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے رکارڈ سے ہم آہنگ نہیں کیا گیا، معاملے کی آگاہی کے باوجود کے پی ٹی انتظامیہ نے ٹرمینل آپریٹنگ کمپنیز کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کئے، اربوں روپے کی لین دین کے باوجود تھر ڈ پارٹی آڈیٹرز کو صرف سال 2013سے 2018 تک کارکارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل تھرڈ پارٹی آڈیٹرز کو 14 کا رکارڈ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے، رکارڈ فراہم نہ کرنے سے اربوں روپے کے فراڈ کا خدشہ ہے، پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کی انتظامیہ نے رائلٹی اور وارفیج کی وصولی بحری جہازوں کی مکمل تفصیل رکھنے والی الیکٹرانک ڈیٹا انٹرفیس کے تحت کی لیکن الیکٹرانک ڈیٹاانٹر فیس کے تفصیلات آڈیٹرز کو فراہم نہیں کئے گئے جس سے اربوں روپے کے فراڈ کے شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ کا تیار کردہ روینیو رکارڈ بھی مستند نہیں اور پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے رکارڈ سے میچ نہیں کیا گیا۔