ایران میںحکومت مخالف عوامی احتجاج میںشدت،سپریم کمانڈر کے گھر کا گھیرائو
شیئر کریں
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں حکومت مخالف عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کے درجنوں شہروں میں مہنگائی، غربت، بے روزگاری کے خاتمے میں حکومت کی ناکامی اور ملائیت کی آمریت کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔رات گئے سال نو کی پہلی شب پر بھی بڑی تعداد میں شہریوں نے سڑکوں پر احتجاج جاری رکھا۔ دوسری جانب ایرانی فوج اور پولیس نے مظاہرین کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ تازہ کریک ڈاؤن میں 200 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ایران میں ہونے والے احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں جگہ جگہ ہونے والے احتجاج کی جھلکیاں دکھائی گئیں۔تہران کے ڈپٹی گورنر علی اصغر ناصر بخت نے بتایا کہ پولیس نے دارالحکومت سے 200 مظاہرین کو حراست میں لیا ہے۔خبر رساں ادارے ایلنا کے مطابق نائب گورنر کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے بعض طلباء کو رہا کر دیا گیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں ایسے 40 افراد بھی شامل ہیں، جو غیر قانونی طور پر ملک میں احتجاج منظم کرنے میں پیش پیش تھے دریں اثناء مشتعل مظاہرین کی بڑی تعداد نے تہران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا ہے۔ تہران میں باستور روڈ پر واقع سپریم لیڈر کی رہائش گاہ کو سیکورٹی اہلکاروں اور پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو ایرانی مظاہرین سے ہمدردی جتلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، کیونکہ وہ ماضی میں انھیں دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔ ایران بھر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے بعد، ایران نے انسٹاگرام اور پیغام رسانی کی ایپلیکیشن ٹیلی گرام پر پابندی عائد کر دی ہے۔سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ حکام عارضی طور پر دونوں ایپلیکیشنز کو بلاک کر رہے ہیں، تاکہ زور پکڑتے مظاہرین کو کنٹرول کرکے امن قائم کیا جاسکے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پابندی لگانے کا مقصد ان عناصر کو روکنا ہے، جو متعدد احتجاجی مظاہرین کی تصاویر اور وڈیو ز اِن ایپلیکیشنزکے ذریعے شیئر کررہے ہیں۔