بحریہ ٹائون کراچی کا کیرتھر نیشنل پارک کے ایک تہائی حصے پر قبضہ
شیئر کریں
بحریہ ٹاون کراچی کا کیرتھر نیشنل پارک کے ایک تہائی حصے پر قبضہ،کھیرتھر نیشنل پارک 11992 مربع میل پر محیط ہے،نیشنل پارک کے ایریا میں درخت کاٹنے یا کسی بلند و بالا عمارت کی تعمیرخلاف قانون ہے تفصیل کے مطابق بحریہ ٹاون کراچی کی جانب سے نیشنل کیرتھر پارک کے ایک تہائی حصے پر قبضے انکشاف ہوا ہے 1972 میں سندھ وائیلڈ لائف پروٹیکشن آرڈنینس 1972 کے تحت اسے محفوظ پناہ گاہ قرار دے کر حجر و شجر اور جنگلی حیات کے شکار پر پابندی عائد کر کے سیکنچری (Sanctuary) قرار دیا گیا تھا جو بعدا زاں 1974میں حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن نمبر 74 ( 993-WLRFT (SO-I-DCF کے تحت نیشنل پارک میں تبدیل کیا گیا تھا اور اس وقت مذکورہ اراضی پر بحریہ ٹاؤن کا کام چل رہا ہیکھیرتھر نیشنل پارک اور سندھ وائیلڈ لائیف پروٹیکشن آرڈنینس 1972 اور بعد ازاں 1974 مذکورہ بالا نوٹیفکیشن کے ذریعے پورے علاقے کو نیشنل پارک قرار دیا گیا جہاں ہرقسم کی تعمیرات پر پابندی ہے کیرتھر نیشنل پارک پورے خطے میں نایاب اور قیمتی جانوروں اور پرندوں کی نسل کی افزائش کا علاقہ ہے یاد ر ہے کہ کھیرتھر نیشنل پارک 11992 مربع میل پر محیط ہے پارک کا ایک تہائی حصہ کراچی کے ضلع ملیر میں واقع ہے کھیرتھر نیشنل پارک پاکستان کا واحد نیشنل پارک ہے جو سب سے بڑا ہے اور 1975 میں اقوام متحدہ کے نیشنل پارکس کی عالمی فہرست میں شامل کیا گیا تھایہ پورا علاقہ حکومت سندھ نے کیسے 2013میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو الاٹ کئے اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی یہ زمینیں بحریہ ٹاؤن کو کس قانون کے تحت الاٹ کی ہیں واضح رہے کہ بحریہ ٹاؤن ایک بلڈر ہے نیشنل پارک کی یہ زمین ایم ڈی اے کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کرنا تو اپنی جگہ خود ایم ڈی اے کے حوالے کرنا بھی وائیلڈ لائیف ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔