میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم ڈی اے کے اہم مناصب پر جعلی ملازمین قابض

ایم ڈی اے کے اہم مناصب پر جعلی ملازمین قابض

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: نجم انوار) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں سسٹم کے سب سے مکروہ چہرے عرفان بیگ کو سیکریٹری کے عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود تاحال جعلسازی سے تعینات ہونے والے کچھ افسران انتہائی اہم عہدوں پر براجمان ہیں۔ جن میں کے ایم سی کا ایک خود ساختہ گریڈ 16 کا ملازم ظہور خان المعروف ظہور بنگش بھی شامل ہے۔ جرأت کی جانب سے ایم ڈی اے کے جعلی ملازمین کی نشاندہی میں ظہور بنگش کی جعل سازیاں واضح کی جا چکی ہیں ۔ دستاویزات سے واضح ہے کہ عبدالقادر خان پانچ گریڈ کا ایک ملازم ہے،جو خود ساختہ طور پر گریڈ 16 کا ملازم ظاہر کرکے اس وقت ایم ڈی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کے عہدے پر قابض ہے۔ اطلاعات کے مطابق ظہور بنگش کا سرے سے کوئی سرکاری ریکارڈ میں اندراج ہی نہیں۔ نمائندہ جرأت نے جب کے ایم سی ذرائع سے موصوف کے ریکارڈ کی تصدیق چاہی تو اُن کے پاس ان صاحب کے متعلق کوئی معلومات نہیںتھی۔ اسی طرح کے ڈی اے کا ایک پانچ گریڈ کا کلرک عبدالقادر خان بھی ایم ڈی اے میں گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کی حیثیت سے تعینات ہے۔ سابق ڈی جی یاسین شر بلوچ نے 2022 میں تحقیقات کے بعد عبدالقاد رکو گریڈ پانچ میں کے ڈی اے اور ظہور خان کو واپس کے ایم سی بھیج دیا تھا۔ مگر یاسین شر بلوچ کے تبادلے کے بعد یہ دونوں ملازمین واپس چور راستوں اور سسٹم کی سرپرستی میں ایم ڈی اے آدھمکے۔ جعلساز یوں کے ذریعے ایم ڈی اے کے ان اہم ترین مناصب پر قابض جعلی ملازمین نے ادارے کے اس سب سے اہم ادارے کے معاملات ایک بدنام زمانہ بروکر شفیق عطاری کے سپرد کر رکھے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ایم ڈی اے میں کرپشن عروج پر ہے۔ اطلاعات کے مطابق شفیق عطاری کے ذریعے لینڈ سے متعلق اکثر سودے انجام دیے جاتے ہیں۔ یہ عرفان بیگ کا بھی فرنٹ مین سمجھا جاتا ہے۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ شفیق عطاری کا ایک بھائی رفیق عطاری نیو ملیر ہاؤسنگ اسکیم ۱ یک میں بھی بروکری کرتا ہے۔ رفیق عطاری کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ صاحب آج کل اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ کی کرسی پر بیٹھ کر جائز عوامی کاموں کے منہ مانگے دام لے رہا ہے اور ایم ڈی اے کی زمینوںکے بڑے گھپلوں میں ملوث لینڈ مافیا کے بڑے کھلاڑیوں سے ریکارڈ کی سرکاری فائلوں میں ہیرا پھیری بھی کررہا ہے۔ جس کے نتیجے میں زمین کے اصل مالکان اپنے پلاٹوں سے محروم ہور ہے ہیں اور ہیرا پھیری سے اُن کے پلاٹوں پر قبضے بھی ہو رہے ہیں۔ ڈی جی ایم ڈی اے ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو کی جانب سے سسٹم کے مکروہ مہرے عرفان بیگ کو اکھاڑنے کے دلیرانہ فیصلے نے ایم ڈی اے کے خیر خواہوں میں یہ امید پیدا کی ہے کہ ادارے میں موجود جعلسازیوں اور ان جعلی ملازمین کا قلع قمع بھی کیا جا سکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں