اسحق ڈارجادوگری دکھانے میں ناکام، مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ
شیئر کریں
وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعدادوشمار جاری کر دیئے جس کے مطابق نومبر کے دوران مہنگائی کی شرح 23.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں افراط زر کی شرح 11.5 فیصد تھی، دیہی علاقوں میں افراط زر کی شرح 27.2 فیصد تک پہنچی۔ ادارہ شماریات کے مطابق شہروں میں افراط زر کی شرح 21.6 فیصد ریکارڈ ہوئی، ماہانہ بنیاد پر پیاز، ٹماٹر، خشک میوہ جات، انڈے مہنگے ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق چینی، خشک دودھ، چائے کی پتی اور فِش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد پر مہنگائی میں 0.76 کا اضافہ ہوا، دیہی علاقوں میں ایک سال میں پیاز 286 فیصد مہنگا ، شہری علاقوں میں پیاز کی قیمت 285 فیصد بڑھ گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق دال ماش دیہی علاقوں میں 50.78 فیصد اور شہری علاقوں میں 47.76 فیصد مہنگی ہوئی ۔ ادارہ شماریات کے مطابق دیہی علاقوں میں گندم 47.16 فیصد اور شہری علاقوں میں 43.4 فیصد مہنگی ہوئی، ایک سال میں چاول، دال مونگ، مسٹرڈ آئل، کوکنگ آئل، گھی بھی مہنگا ہوا ۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال میں کھانے پینے کی اشیاء 31 فیصد مہنگی ہوئیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے موٹر فیول کے ریٹ میں 52 فیصد اضافہ ہوا، ایک سال میں ٹرانسپورٹ کرائے 44 فیصد تک بڑھ گئے۔ ادارہ شماریات کے مطابق کپڑے اور جوتے ساڑھے 18 فیصد مہنگے ہوئے، سالانہ بنیاد پر ہاوسنگ، پانی، بجلی، گیس 10 فیصد مہنگی ہوئی، صحت 17 فیصد، تعلیم 11 فیصد مہنگی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق تفریحی سہولیات 25 فیصد سے زیادہ مہنگی ہوئیں، الکوحل اور تمباکو کی قیمت بھی 36 فیصد بڑھ گئیں ادارہ شماریات کے مطابق کھانے پینے کی جلد خراب ہونے والی اشیاء 41 فیصد مہنگی ہوگئیں ۔