میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لیفٹینٹ جنرل عامر کو آگے لانا چاہتا تھا، آصف زرداری

لیفٹینٹ جنرل عامر کو آگے لانا چاہتا تھا، آصف زرداری

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں صوبائی حکومت تبدیل کرنے کیلئے ان کے پاس نمبرز ہیں اور اگر اسمبلیاں نہیں توڑی گئیں تو ہر جگہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے،پنجاب میں حکومت تبدیل ہونی چاہیے، میرے پاس نمبرز ہیں اور نمبرز بھی بڑھاسکتا ہوں، چوہدری پرویز الہٰی سے کیا بات کریں گے اور بڑی چوائسز ہیں،انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں، نئی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی دباؤ نہیں آئے گا،آرمی چیف ادارے کا انتخاب ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ نے توسیع کے لیے مجھ سے کبھی بات نہیں کی، اگر وزیراعظم سے کی ہو تو پتا نہیں،میں لیفٹیننٹ جنرل عامر کو میں آگے لانا چاہتا تھا،بھارت کشمیر ایسے کھا گیا جیسے کوئی بات ہی نہیں،ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے ایک لازم خطرہ ہے، صدر کے مواخذے کی بات قبل ازوقت ہے۔۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت اپنے وزن پر گر رہی تھی لیکن کچھ فیصلے ایسے تھے جو وزیراعظم کرتا ہے، ان (عمران خان) کی سوچ چھوٹی ہے اور سیاسی نہیں ہے، اگر یہ غلط فیصلہ کردیتا تو قوم کیلئے ، آپ کیلئے، میرے لئے رہنا مشکل ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں جیت ہار ہوتی رہتی ہے، پہلے بھی اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، جیلیں کاٹی ہیں، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔سابق صدر نے کہا کہ جو یہ (عمران خان) کرنے جارہا تھا وہ ہم نے روک لیا، اب ایک نیا باب نئی سوچ اور نئی ہوا چلے گی اور ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔اس سوال پر کہ عمران خان کیا کرنے جارہے تھے جو آپ نے روک لیا، آصف زرداری نے کہا کہ کچھ تو میں آپ کو بتا سکتا ہوں، کچھ چیزیں نہ بتانا بھی مولا کی نظر میں گناہ نہیں ہے، اللہ کہتا ہے کہ کسی کو گواہ مت بناؤ، اب تو نے گواہ بنا دیا تو وہ اب تیرا گواہ ہے، پہلے تو اللہ کے بیچ اور انسان کے بیچ میں تھا، تیسرا آدمی آگیا اور اس نے سن لیا تو اب میرے بیچ میں اس کے بیچ میں اور پھر اللہ کے بیچ میں ہے۔ تو ایسی چیزیں ہیں کہ جو میں نہیں بات کرنا چاہوں گا۔سابق صدر نے کاہکہ نہ بتانے سے کافی دوستوں کو تکلیف ہوگی کافی دل ٹوٹیں گے، ہم تو دل جیتنے والے لوگ ہیں، دل توڑ تو سکتے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت تبدیل ہونے سے کچھ نہیں ہوتا، جتنے مسائل آئیں جمہوریت اتنی مضبوط ہوتی ہے۔اپنے دورِ صدارت میں اٹھارہویں ترمیم اور دیگر فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر کے اختیارات وزیراعظم کو منتقل کرنا، اٹھارویں ترمیم یہ سب مجھے کسی نے تجویز نئے کئے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا وژن تھا۔اٹھارویں ترمیم پر اسٹبلشمنٹ کی ناراضگی پر انہوں نے کہا کہ اللہ انہیں ان کے نہ جاننے پر معاف کرے، یہ پاکستان کو جوڑنے کی بات ہے، بلوچ ہم سے الگ ہونا چاہ رہے ہیں ، کافی عناصر ہم سے لڑنا چاہ رہے ہیں، بارڈر پر ان سکیورٹیز ہیں، ان سب کو ملا کر ، وفاقی اکائیوں کو ملاکر ملک کو بچانا چاہ رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ میں ان صاحب کو جو اب چیف بن گئے ہیں جانتا نہیں ہوں، پنجاب سے میں صرف جنرل عامر کو جانتا تھا جو میرا ملٹری سیکرٹری تھا اور وہ چھٹے نمبر پر تھا، یہ انسٹی ٹیوشن کا فیصلہ ہے اور انسٹی ٹیوشن کے فیصلے پر نیا آرمی چیف آیا ہے۔انہوںنے کہاکہ آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے، میں نے وزیراعظم کو فیصلے کا مکمل اختیار دیا، میں نے ان سے کہا کہ ہم آپ کو اتھارٹی دیتے ہیں آپ اپنا کانسٹی ٹیوشنل رائٹ (آئینی حق) استعمال کریں۔جنرل عامر کیلئے لابنگ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل عامر کیلئے میں چاہتا تھا، جھوٹ کیوں بولوںلیکن میں کر نہیں سکا کیونکہ حالات ایسے نہیں تھے،اگر وہ سیکنڈ نمبر پر ہوتا تب بھی میں کچھ کرتا۔سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدتِ ملازمت میں توسیع مانگنے کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کبھی مجھ سے ایکسٹینسن کا نہیں کہا، وزیر اعظم کو کہا ہوگا، وہ بڑے آدمی ہیں ، ہم تو فقیر لوگ ہیں ہمیں کوئی کیا کہے گا۔ انہوں نے شہباز شریف کی کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اس شریف آدمی کی بھی ایک اچھی بات ہے کہ اس نے ہمیں بلا کر پوچھا، وہ خود (آرمی چیف) لگا دیتا تو ہم کیا کرتے، اس کو چھوڑ تو نہیں سکتے۔سائفر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ساری امیچور باتیں ہیں، ایک پرچہ لہرا کر کہ امریکا میں یہ ہورہا ہے، تم زندگی بھر کیلئے امریکنز کی ’’بیڈ بْک‘‘ میں کیوں آنا چاہتے ہو، اور تم تو جاؤ پاکستان کو کیوں لے جانا چاہتے ہو،ہم تو کسی ملک کی بیڈ بک میں نہیں آنا چاہتے، میرے زمانے میں کیا کچھ نہیں ہوا، ہم نے مقابلہ کیا۔باجوہ ڈاکٹرائن سے اتفاق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن میں کچھ باتیں صحیح بھی تھیں کچھ باتیں غلط بھی تھیں، اس نے بیٹھ کر کبھی ہم سے ڈسکس نہیں کیا، وہ پارلیمنٹرینز کو بلا لیتا تھا، کبھی کسی کو، میرے سے پرسنلی بیٹھ کر اس نے کبھی ڈسکس نہیں کیا کہ میری یہ ڈاکٹرائن ہے، اور یہ غلط ہے وہ صحیح ہے یا اس کو صحیح کرنے کی ضرورت ہے۔عمران خان کی مقبولیت کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ ’و مہینے لگا کر، خود کو گولیاں لگوا کر پچیس ہزار آدمی اکٹھے کروں تو کیا مقبولیت ہے۔انہوںنے کہاکہ پنجاب میں ہمارے پاس عمران خان کے خلاف امیدوار موجود ہیں، میانوالی میں نواب آف کالا باغ ہماری پارٹی سے کھڑے ہوکر عمران خان کا مقابلہ کریں گے، انہوں نے ہمیں جوائن کرلیا ہے۔پی ٹی آئی جلسوں کے اخراجات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے یہ ٹھیکیداروں کوپوری ادائیگی کیسے کررہے ہیں، جتنا کام ہوتا ہے ٹھیکیدار کو اتنی ادائیگی کی جاتی ہے، یکمشت نہیں، اس پر احتساب کریں گے۔توشہ خانہ کے سوال پر انہوں نے کہاکہ گھڑی بیچی گئی ہے تو یہ ان کی غلطی تھی، ہم نے گاڑیاں قیمت ادا کرکے حاصل کیں وہ بھی اس لئے کہ وہ بم پروف گاڑیاں تھیں۔توشہ خانہ اور دیگر معاملات میں عمران خان کے احتساب پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا احتساب کرنا ہے تو وہ نیب کرے گا، اگر نیب نے احتساب نہ کیا تو خود جواب دے گا۔گرفتاری کے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان چھپکلی سے ڈرتے ہیں، وہ الیکشن سے پہلے گرفتار بھی ہوسکتے ہیں اور نااہل بھی، وہ تھانے میں پہنچیں کبھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں