ڈریپ کی ملی بھگت ،شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں الحمد کمپنی کی غلط شیلف لائف جمع کرانے کی تحقیقات سرخ فیتے کی نذر
شیئر کریں
وزارت قومی صحت کے ماتحت ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ( ڈریپ) کی مبینہ ملی بھگت سے پاکستانی شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی گئیں ، کراچی کی کمپنی الحمد کی جانب سے مبینہ جعل سازی کرتے ہوئے ڈریپ سے غلط شیلف لائف جمع کروا کر منظوری لییجانے کے خلاف شہری نے وزیر اعظم پورٹل پر درخواست دے دی ، مارچ میں شروع ہونے والی انکوائری پر آج تک کارروائی نہ ہو سکی، مذکورہ کمپنی نے رواں مالی سال میں بھی کئی اداروں میں ٹینڈر جمع کروا دیے۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے شہری نے وزیر اعظم پورٹل پر درخواست دی کہ الحمد کمپنی نے ڈریپ میں غلط شیلف لائف جمع کراتے ہوئے منظوری لی ہے جس پر مارچ 2020 ء میں انکوائری شروع کر دی گئی، درخواست وزیر اعظم پورٹل پر فروری 2020ء میں دی گئی اس پر انکوائری شروع ہوئی لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، کمیٹی بنائی گئی کمیٹی نے کہا کہ اس کو منسوخ کیا جائے، دو شیلف لائف نہیں ہو سکتیں۔ بھرپور کارروائی کی سفارش کی۔ کمیٹی نے کہا گلشن اقبال کراچی میں موجود آفس عمران خان ولد اسلم اللہ ، اسلم اللہ خان پروپرائٹر کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ پولی بیلون کے تھیٹر،مکمل بینڈ کیا جانا چاہیے، کمپنی نے موقف دیا کہ کنسلٹنٹ نے پانچ سال لکھ دیا۔ اس کے باوجود ٹینڈرز میں حصہ لیا۔ عدالت سے ایک دن کا حکم امتناعی حاصل کیا گیا وہ بھی ختم ہو گیا۔ چیف ڈرگ کے پی کے کی ملی بھگت سے یہ کمپنی اب بھی کام کر رہی ہے جب کہ کے پی کے کے چیف ڈرگ انسپکٹر ابراہیم خان کے پاس پانچ عہدے ہیں ،سیکریٹری فارمیسی کونسل ، سیکریٹری صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ ، ٹینڈر ایولیوشن ٹیکننکل کمیٹی برائے ٹینڈر، ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ کے پی کے کا چارج ہے۔ یہ فارمیسی کونسل سینٹرل کا بھی ممبر ہے۔ ڈریپ کی جانب سے کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ذرائع کے مطابق کارروائی قومی اسمبلی کے اسپیکر کی مبینہ سفارش پر روکی گئی ہے۔ ڈریپ سے رجسٹرڈ کرائے گئے کینولے کی تاریخ زائد المیعاد 3 سال تھی مبینہ طور پر جعلی رجسٹریشن لیٹر بناتے ہوئے اسی کینولے کی تاریخ میعاد 5 سال کر دی گئی۔ عمران خان نے کراچی سے اپنی رجسٹرڈ کمپنی الحمد انٹرپرائزر کے نام سے مصر سے کینولہ منگوا کر رجسٹرڈ کرایا ،2011 میں رجسٹرڈ ہونے والے کینولے کی میعاد 3 سال درج تھی۔2016 میں مبینہ طور پر رینیو کرائے گئے لائسنس میں اس کی میعاد 5 سال کر دی گئی تا کہ سرکاری اداروں میں سپلائی کرتے وقت اس کی شیلف لائف زیادہ ہو۔