میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کشمیریوں کیخلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال فوری روکنا ہوگا

کشمیریوں کیخلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال فوری روکنا ہوگا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین کارروائیوں کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ کشمیر جنوبی ایشیا کا فلیش پوائنٹ ہے۔ بھارت طاقت اور قوت کے ذریعے کشمیروں کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔ آج کشمیریوں کی تیسری نسل میدانِ عمل میں موجود ہے۔
کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ پیلٹ گنز کے استعمال کے ذریعے نوجوانوں کو اندھا کیا جا رہا ہے۔ کبھی مرچی بم اورکبھی براہ راست گولیاں برسائیں جارہی ہیں۔ مگر اب تو بھارتی فوج ایک ہاتھ آگے نکل گئی ہے ، نہتے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی پوری طرح عکاسی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین دشمنی کی مثال قائم کررہا ہے۔رپورٹ میں یہ چشم کشا انکشاف بھی کیاگیا ہے کہ بھارتی فوجی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’’موساد‘‘ کی مدد سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے اور بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کررہا ہے۔ اسرائیل غزہ اور لبنان میں فاسفورس بم استعمال کرتا رہا ہے۔مودی کے دورہ اسرائیل کے بعد نہتے کشمیریوں پر فاسفورس بم استعمال کیا گیا۔گزشتہ روز بھارتی فوج نے پلوامہ میں 4 گھروں کو کیمیائی ہتھیاروں سے اْڑا دیا۔ 3 کشمیری شہید ہو گئے۔
کشمیری نوجوان لیڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوجی اب تک سیکڑوں کشمیریوں کو شہید کرچکے ہیں اور کشمیری نوجوانوں کے خلاف ظالمانہ اور سفاکانہ کارروائی میں اسرائیل بھارت کی بھرپور مدد کررہا ہے۔ گزشتہ5 برس کے دوران اسرائیل نے بھارت کو اوسطاً ایک ارب ڈالر سالانہ کے حساب سے ہتھیار فروخت کئے ہیں اور اسرائیل سے حاصل کردہ یہ ہتھیار مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری نوجوانوں کی آواز خاموش کرنے کے لیے استعمال کئے جارہے ہیں۔
سید علی گیلانی نے بھارتی وزیراعظم مودی کے بیان کہ ’’ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہیے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کریں گے، کی رٹ لگانے سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔ پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ دہشت گردی کیا ہے اور کون اسے بڑھاوا دے رہا ہے۔
گزشتہ سال سے بھارتی فوج نے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال کر کے بربریت کی نئی تاریخ رقم کی اور سیکڑوں کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا ڈالا۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ بھارتی فوج کے اس مظالم پر عالمی برادری نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اپنے لب سیے رکھے۔ گزشتہ سال جولائی میں بھارتی فوج نے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کو شہید کر دیا۔ برہان وانی سوشل میڈیا پر بھارتی مظالم کو منظرعام پر لانے کے باعث کشمیریوں میں بہت مقبول تھا۔
برہان وانی کی شہادت پر کشمیریوں نے بھرپور احتجاج کیا اور پوری وادی میں ہڑتال کی گئی۔ اب بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں برہان وانی کی جگہ سنبھالنے والے مجاہد سبزار احمد بھٹ کو اس کے دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔
بھارت نے 1948میں خودمختار ریاست کشمیر کے غالب حصے پر اپنا تسلط جمانے کے بعد حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے والے کشمیری عوام پر مظالم کا جوسلسلہ شروع کیاتھا وہ آج بھی جاری ہے۔ گزشتہ 70 برس کے دوران بھارتی فوجوں کے ظلم و جبر سے بچوں اور خواتین سمیت لاکھوں کشمیری عوام جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ہزاروں عفت مآب خواتین اپنی عصمتوں کی قربانی دے چکی ہیں اور کشمیریوں کی املاک کے نقصانات تو بے حد و حساب ہیں۔ اس کے باوجود بھارت کشمیری عوام کو ان کی آزادی کی جدوجہد کے راستے سے نہیں ہٹا سکا اور نہ ہی ان کی آواز خاموش کراسکا ہے ۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی اور تنازع کا کلیدی محرک ہے۔ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک نے جنگوں سے لے کر مذاکرات تک ہر مرحلہ طے کیا مگر اس کا کوئی حل نہ نکل سکا اور یہ جوں کا توں چلا آ رہا ہے بلکہ اب کشمیریوں کی تحریک آزادی میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ بھارتی ظلم و تشدد میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان کو ان بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے پلیٹ فارم پر بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔
کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور نوجوانوں کی شہادت کوئی نئی بات نہیں۔ جب سے کشمیریوں نے آزادی کی تحریک شروع کی ہے تب سے وہ بھارتی جور و ستم اور تشدد برداشت کر رہے ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکامی پر قابض بھارتی فوج نے ظلم و ستم کے نئے سے نئے حربے آزمانے شروع کر دیے۔ کبھی کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور بعض کو شہید کرکے جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچایا جاتا۔
بھارتی ظلم و ستم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج کی تشدد کی ہر کارروائی کے بعد کشمیری پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ سے گھروں سے باہر نکل آتے اور بھارتی فوج پر پتھراؤ شروع کر دیتے ہیں۔ اب کشمیری نوجوانوں کے ساتھ خواتین بھی شریک ہوتی چلی جا رہی ہیں جو آزادی کے نعرے لگاتی اور نوجوانوں کے حوصلے بڑھاتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی تہاڑ جیل میں قید سید صلاح الدین کے بیٹے سمیت 18بے گناہ قیدیوں کو بھارتی خصوصی پولیس ٹیم نے بری طرح زودوکوب کیا جس کے نتیجے میں تمام قیدی بری طرح زخمی ہوگئے۔ سر اور کندھے پر چوٹیں آئیں۔ اہلخانہ نے بتایا انہیں کینسر ہے۔ دہلی ہائیکورٹ نے بھی جیل حکام کو ہدایت کی کہ شاہد یوسف سمیت تمام متاثرہ قیدیوں کو طبی معائنے کے لئے ہسپتال منتقل کیا جائے۔
بھارت کا ظلم و تشدد امن کی عالمی قوتوں کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی دنیا میں کہیں بھی کوئی المیہ رونما ہو جائے تو یہ امن پسند قوتیں آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں لیکن کشمیر میں ہونے والے ظلم و تشدد پر یہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔کشمیریوں کی نسل کشی حق خود ارادیت پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی ضمیر کو جاگنا چاہئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں