پاکستان میں ہر سال ساڑھے 5 لاکھ سے زائد بچے زیادتی کا نشانہ، سنگین انکشاف
شیئر کریں
ماہرین امراض اطفال نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہرسال 5 لاکھ 50 ہزار بچے جنسی زیادتی کا نشانا بنتے ہیں تاہم صرف چند سو کیسز ہی منظر عام پر آتے ہیں۔ سماجی کارکن ڈاکٹر نعیم ظفر نے بتایا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والوں میں لڑکیاں اور لڑکے دونوں شامل ہیں، میڈیا پر آنے والے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات چھوٹا سا حصہ ہیں، حقائق اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہیں، اس موضوع پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے، قوانین موجود ہیں لیکن عمل درآمد نہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر طفیل محمد نے کہا کہ زیادہ تر بچے اپنے گھر پر ہی جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں، گھروں سے بھاگنے والے بچوں کا باہر کی دنیا میں استحصال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر 6 میں سے ایک بچے کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے، 46 لاکھ بچیوں کی شادی 15 سال سے کم عمر اورایک کروڑ 90 لاکھ بچوں اور بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں ہو جاتی ہے۔