میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خوفزدہ ہوتے تو مولانا صاحب کو فائیو اسٹار سہولتیں کیسے دیتے ، فردوش عاشق اعوان

خوفزدہ ہوتے تو مولانا صاحب کو فائیو اسٹار سہولتیں کیسے دیتے ، فردوش عاشق اعوان

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اگر خوفزدہ ہوتے تو مولانا صاحب کو سہولتیں کیسے دیتے ، ان کو فائیو اسٹار سہولتیں فراہم کی ہیں ۔ پاکستان کے عوام سنیں ان کا ایجنڈا ہے کیا، ان کی خواہشات اور ارمان کیا ہیں۔ ہمیں پارلیمنٹ میں قانون سازی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں ہماری دو تہاری اکثریت نہیں اور سینیٹ میں ہم اقلیتی پارٹی ہیں۔ ہمیں چیلنجز درپیش ہیں جس طرح عوامی فلاح و بہبود کے لیئے اپوزیشن کو تعاون کرنا چاہیئے وہ نہیں کر رہی۔ ان خیالات کا اظہار فردوش عاشق اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم خوفزدہ ہوتے تو مولانا کو وہ تمام سہولتیں کیسے دستیاب کرتے جو کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہجہاں ان کے کھانے پینے کا او آرام کا خیال ہے وہاں ان کے لئے ایک اچھا ماحول اور ایک پر سکون ماحول جس میں وہ بھر پور جوش وجزبہ سے اسلام کے لئے نہیں بلکہ اپنی ذات کے لئے گفتگو کریں اور پاکستان کے عوام وہ سنیں کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے ، مقاصد کیا ہیں اور خواہشات کیا ہیں اور دل کے ارمان کیا ہیں۔ جبکہ توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد عدالتی حکم پر فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد ضلع کچہری کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا پہلا اتفاق ہے کہ میں کسی عدالت میں آئوں۔ میرے 20سالہ سیاسی کیریئر میں میرے اوپر کوئی ایف آئی آر نہیں تھی، میں ان سیاستدانوں میں سے نہیں جو تھانے اور کچہری کی سیاست کرتے رہے ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ ضلع کچہری کا دورہ کرنے کا حکم دیا کہا کہ میں دیکھوں کہ ضلع کچہری کے جو حالات ہیں ، جو صورتحال ہے اور جو یہاں کی مشکلات ہیں اور سائلیںکے بنیادی مسائل ہیں اور انصاف کی فراہمی کے راستے میں جو چیلنجز ہیںوہ کیا ہیں ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھوں۔ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے پاکستان کا دارلخلافہ کس کی طرف تمام پاکستان کی ڈسٹرکٹ کورٹس دیکھتی ہیں ، اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کا اپنا اس طرح کی زبوں حالی کا مظاہرہ ہے اور جس طرح سے وہ داستان بیان کر رہی ہیں کہ یہاں معزز ججز کے لئے سہولتیں نہیں ہیں، بیٹھنے کی جگہ نہیں، سائلین کے لئے انتظار گاہ نہیں ، یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ ان مشکل حالات میں کام کرنے والے ججز کو سلام پیش کرتی ہوں، پیش ہونے والے وکلاء کے جزبہ کو سراہتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ 60سال پہلے سی ڈی اے کا ماسٹر پلان بنا تھا اور 60سال بعد آج وزیر اعظم عمران خان کو کریڈٹ جاتا ہے کہ آج سی ڈی اے کا نیا ماسٹر پلان معرض وجود میں آیا ہے جو کو کابینہ میں پیش کیا گیا ہے ، اس میں ڈسٹرکٹ کورٹس کی ری اسٹرکچر ائزیشن، ر ی ویمپنگ ، ریوائیول اور نئی بلنڈنگ کا کنسیپٹ اور جدید ترہن سہولتوں سے آراستہ ایک روڈمیپ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 1830میں انگریز کی جانب سے بنائے گئے قوانین کو بدلنے میں حکومت کوشاں ہے اور کو اصلاحات اس وقت تک یقینی نہیں بنائی جاسکتیں جب تک بینچ ، بار، تمام اسٹیک ہولڈرز، سول سوسائٹی اور میڈیا اس میں شامل نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد میں کمی پر بھی بات ہوئی اور ججز کی تعداد میں کمی کی مشترکہ ذمہ داری پارلیمنٹ کی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں