میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تمام مکاتب فکر کے علماءکو عمران خان کا شکریہ ادا کرنا ہوگا

تمام مکاتب فکر کے علماءکو عمران خان کا شکریہ ادا کرنا ہوگا

منتظم
منگل, ۱ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mohammad-ashraf-qureshi

محمد اشرف قریشی
سچائی کبھی چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے ،یہ بات کسی دور اندیش دانشورنے کہی ہوگی کیونکہ ذاتی مقاصد اور ہٹ دھرمی کے کسی مفروضے کی حقیقت نہیں ہوتی۔
آج عمران خان سیاسی محاذ پر جمہوری جنگ لڑرہے ہیں اور ملک کے روشن مستقبل کی قوم کو نوید سحر سنارہے ہیں اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اگر قوم کو کرپشن کے شکنجے میں نہ جکڑا گیاہوتا اور نہ سیاسی تسلط کی چکی میں پیساگیا ہوتا تو بلاشبہ آج ہماری قوم دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کے صف اول میں شمار ہورہی ہوتی ۔یہ قدرت کا ہم پر احسان عظیم تھا کہ دوسرے مذاہب کی شدید ترین مخالفتوں اور سازشوں کے باوجود پاکستان کے نام سے دنیا کی پہلی نظریاتی مملکت وجود میں آئی اور اس مملکت کو عظیم الشان وسائل سے نوازا، مگر یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اس مملکت کے سیاسی میدان میں کرپٹ، بددیانت اور نا اہل سیاستدانوں کا جمعہ بازار لگ گیا اور سیاسی غسل خانے میں جو بھی گیا وہ ننگا ہی رہا۔ حالات گواہ ہیں کہ جس کو بھی موقع ملا کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتا رہا اور ہمارا خود مشاہدہ ہے کہ جو لوگ اقتدار کے ایوانوں تک گئے وہ ہاروت اور ماروت کی طرح سیاست کے کنویں میں لٹک گئے اور قیامت تک کی سزا کے مستحق ٹھہرے۔ اگر آج ہم منصفانہ جائزہ لیں تو اس میں کوئی دوسری رائے نہیں سر اٹھائے گی کہ سیاست کے بدمست اور بے لگام گھوڑے پر سب سیاستدان سوار ہیں آج فرش سے لے کر عرش تک ہر آنکھ دیکھ رہی ہے کہ دنیا کے اس عظیم ملک کے سینے پر سیاست کے کیا گل کھلائے جارہے ہیں، عمران خان بلاشبہ قوم کی بقاءکی جنگ لڑرہے ہیں اور قوم یہ محسوس کررہی ہے کہ عمران خان نے کھیل کے عالمی میدان کے کھلاڑیوں کو جدوجہد کا اصول اور راستہ بتایا اور قوم خوب جانتی ہے کہ جو بھی سیاسی چمپئن اقتدار کے میدان میں اترا اس نے قوم کے روشن مستقبل کے چراغ بجھانے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی اور اگر پوری توجہ مبذول رکھی تو وہ صرف اپنے اور اپنے خاندان کے مستقبل کے چراغوں کو روشن کرنے کی جدوجہد کی۔ آج عمران خان میدان عمل میں نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ آج میاں نواز شریف سیاست اور اقتدار کے سمندر میں اپنی ناﺅ بچانے میں مصروف ہیں۔ یہی شہنشاہ اقتدار کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ملک کے اندر پیدا ہونے والی دہشت گردی کی صورتحال کا ملبہ علمائے کرام اور دینی مدارس میں ڈالا جارہا تھا، ان کی دینی خدمات پر لکیریں کھینچی جارہی تھیں، پابندیوں کے حصار باندھے جارہے تھے کہ اچانک ڈولتی کشتی کے حکمران کو اپنی سیاسی جان بچانے اور چھڑانے کے لیے علماءکرام کا احترام یاد آگیا۔ گزشتہ سے پیوستہ روز اسلام آباد سے لے کر پنجاب کے لاہور تک علماءکے اجتماعات کا منظر دیکھنے کو ملا اور ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر عمران خان کا حکومت کے خلاف طبل جنگ نہ بجتا تو علماءاجتماعات کرنے کی طرف بڑھنے میں کبھی کامیاب نہ ہوتے لیکن میاں اب علماءکرام کی حمایت اور تائید کی غرض و عافیت سے پابندی یافتہ جماعتوں سے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔جس طرح صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم ہی کا ذکر تاریخ کرتی ہے اسی طرح ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ عمران خان بھی تاریخ کا روشن باب ہونگے، آج اسلام آباد سرد ہواﺅں کے استقبال میں تھا کہ سیاست کا زلزلہ آرہا ہے، ہم نے میاں نواز شریف کو یہ معمول کا پیغام پھر دینا ہے کہ موت اور اقتدار کا وقت کسی کا انتظار نہیں کرتے اس سے پہلے کے جہالت ختم ہوجائے جوش سے نہیں ہوش سے کام لو تاکہ شرمندگی سائے کی طرح ہمسفر نہ ہوجائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں