عمر رسیدہ افرادکا عالمی دن اور تقاضے
شیئر کریں
ڈاکٹر جمشید نظر
جاپان کو عمر رسیدہ افراد کی سرزمین کہا جاتا ہے کیونکہ وہاں عمر رسیدہ افراد کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔جاپان کے حالیہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جاپان کی آبادی میں 65سال اور اس سے زائد عمر رکھنے والے افراد کا تناسب 29.1فیصد ہوگیا ہے جوکہ گزشتہ سال 29فیصد تھا۔یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ جاپان اس وقت عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی شرح سے پریشان ہے۔جاپان کی 12کروڑ 44 لاکھ کی آبادی میں ایک کروڑ 25 لاکھ افراد کی عمر 80سال یا اس سے بھی زیادہ ہے جبکہ پاکستان کی 24کروڑ سے زائد آبادی میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب 4.2 فیصد ہے جوکہ جاپان کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 60 سے 65 سال کی عمر کے افراد کا شمار معاشرے کے بزرگ شہریوں میں ہوتا ہے، رپورٹ کے مطابق حالیہ دہائیوں میں دنیا کی آبادی کی تشکیل میں ڈرامائی انداز میں تبدیلی آئی ہے۔سن 1950 سے 2010 کے درمیان دنیا بھر میں متوقع عمر 46 سے 68 سال تک تھی جبکہ عالمی سطح پر سن 2019میں متوقع عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوگئی،ان افراد کی تعداد 703 ملین تھی ۔ رپورٹ کے مطابق اگلی تین دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد دوگنا سے زیادہ ہونے کا امکان ہے جو سن 2050 میں 1.5 بلین سے زیادہ تک پہنچ جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیامیں عمر رسیدہ افراد کی تعدادبڑھنے کے علاوہ شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا میں بھی عمر رسیدہ افراد کی تعداد میںتیزی سے اضافے کی توقع ہے۔پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق بزرگ شہریوں کا تناسب سن2050 تک 15.8 فیصد تک پہنچ جاہے گا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اوسط عمر ساڑھے 66 برس ہے۔ پاکستانی خواتین کی اوسط عمر تقریباً 67 سال جبکہ مردوں کی اوسط عمر لگ بھگ 65 برس کے برابر ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں عمر رسیدہ افراد کوخاندان کی خوشیوں سے محروم رکھ کے انھیں اولڈ ایج ہومز میں وی آئی پی قیدی بنا کر چھوڑ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے محروم ہوجاتے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں عمر رسیدہ افرادکو خاندان کی خوشیاں کم اور ستم ظریفی زیادہ برداشت کرنی پڑتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ترقی پزیر ممالک میں عمر رسیدہ افراد پر تشدد کا تناسب مسلسل بڑھتا جارہا ہے ۔عمررسیدہ افراد کو بنیادی انسانی حقوق ،عزت ، آزادی ا ور امن کے ساتھ جینے کا شعور اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال دنیا بھر میںیکم اکتوبر کوعمر رسیدہ افراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14 دسمبر 1990ء کو اس دن کو باقاعدہ طور پر منانے کی منظوری دی اور اس سلسلہ میں ایک قرار داد بھی منظور کی گئی جبکہ بزرگوں کا عالمی دن پہلی مرتبہ یکم اکتوبر1991میں منایا گیا۔اس سال بزرگوں کے عالمی دن کا تھیم ہے”نسلوں کے درمیان بوڑھے افراد کے لئے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے وعدوں کو پورا کرنا” ۔
یہ ایک فطرتی عمل ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ انسان بعض اوقات ذہنی و نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوکر چڑچڑے پن ،بے چینی اور اضطراب کا شکار ہوجاتا ہے۔عمررسیدہ افراد کے چڑ چڑے پن کو نظر انداز کرکے ان کی خدمت کرنا سب سے بڑی نیکی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے”تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرواور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرواگر تمہارے سامنے دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں اف تک نہ کہو، انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ نرم دلی وعجزو انکساری سے پیش آنا”۔حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا”جو جوان کسی بوڑھے کی عمررسیدگی کی وجہ سے اس کی عزت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس جوان کے لئے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے گا۔”(ترمذی،السنن)ایک اور موقع پرنبی کریم ۖنے ارشاد فرمایا کہ”بڑوں کی تعظیم وتوقیرکرو اور چھوٹوں پر شفقت کروگے تو تم جنت میں میری رفاقت پالوگے”۔بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انھوں نے بھی عمر کے اس حصے کو پہنچنا ہے ۔اپنی زندگی اور آخرت کو سنوارنے کے لیے بزرگوں کی تعظیم و تکریم اورخدمت کو اپنامشن بنالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔