بینک کھاتے داروں کو لوٹنے کے نئے طریقے، ریگولیٹری ادارے خاموش
شیئر کریں
منی لانڈرنگ کیلیے غیر متعلقہ اور محدود آمدن کے حامل کھاتے داروں کے اکاؤنٹس استعمال کیے جانے کے واقعات کے باعث جہاں انفرادی کھاتے داروں میں تشویش پھیل گئی ہے وہیں نوسر بازگروپ بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔بینکنگ انڈسٹری ذرائع کے مطابق یومیہ بنیاد پردرجنوں افراد اس طرح کے فراڈ کا نشانہ بن رہے ہیں جس سے عوام کا بینکاری نظام پر سے اعتبار اُٹھ رہا ہے۔ بینکاری فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود بینکوں اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے جس سے ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کے قومی اہداف بھی متاثر ہورہے ہیں۔کھاتے داروں کو لوٹنے کے لیے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔ دھوکہ دہی کے بعض واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مخصوص بینک کے کھاتے داروں کا ریکارڈ بھی نوسر بازوں کے ہاتھ چڑھ چکا ہے جس کے ذریعے شہریوں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کیا جارہا ہے۔ بینک کھاتے داروں کو لوٹنے والے گروہ ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں جو بڑے بینکوں کے کھاتے داروں کو فون کرکے ان کے کھاتوں سے متعلق خفیہ معلومات حاصل کرتے ہیں۔