حالات بہت بدل گئے ،نواز شریف جلد واپس آئیں گے ،مریم نواز
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ جب (ن)لیگ مناسب سمجھے گی کہ میاں محمد نواز شریف کو واپس آنا چاہئے تووہ واپس آئیں گے اور وہ اپنے ملک میں واپس آئیں گے یہ ان کا ملک ہے لیکن موجودہ حکومت کے انتقام کے آگے پیش ہونا کوئی عقلمندی نہیں۔ حکومت کا آئندہ الیکشن کا پورا انحصاراس بات پر ہے کہ جن افراد سے ان کو خطرہ ہے یا جو افراد ان کے راستے میں آسکتے ہیں اور ان کے جعلی مینڈیٹ اور جعلی ارادوں کو ایکسپوز کرسکتے ہیں ان کو راستے سے ہٹانا ہی ان کے پاس آخری طریقہ کاررہ گیا ہے تاہم اب حالات2017-18جیسے نہیں ، لوگ بہت جلد ہر چیز بدلتی ہوئی دیکھیں گے، اگر مگر کا کوئی جواب نہیں ہے میاں نواز شریف ضرور واپس آئیں گے اور اپنی پارٹی کی قیادت کریں گے اور یہ بہت جلدی ہو گا۔ ان خیالات کااظہار مریم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ حکومت نے عوام کا جو حال کردیا ہے اور انہوں نے عوام دشمنی کی مثال قائم کی ہے اس میں مجھے نہیں لگتا ان سے بات بھی کرنی چاہئے، مفاہمت تو بہت دور کی بات ہے۔ اس وقت پوری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ یہ حکومت آئندہ جو دھاندلی کے منصوبنے بنارہی ہے اس کا راستہ روکا جائے تاکہ ہمیشہ کے لیے اس حکومت سے اور ایسی جو حکومتیں ہوتی ہیں جو لائی جاتی ہیں اور مسلط کی جاتی ہیں ان سے عوام کی جان چھوٹے۔انہوں نے کہا کہ میاں محمد شہبازشریف نے قومی حکومت کی بات نہیں کی بلکہ انہوں نے قومی اتفاق رائے کی بات کی تھی اور شایہ قومی مفاہمت کی بات کی تھی ۔ میرے ذاتی خیال میں اس وقت ملک جتنا تقسیم ہے اس میں موجودہ حکومت کے علاوہ باقی تمام پارٹیوں کو سوچنا چاہئے کہ ملک کو کیسے آگے لے کر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی73سالہ تاریخ میں نہ اتنی نااہل حکومت آئی ہے نہ کبھی اتنی نالائق حکومت آئی ہے اور نہ کبھی اتنی بے حس حکومت آئی ہے،جگہ جگہ خواتین سے زیادتی کے واقعات ہورہے ہیں اور جس طرح انہیں ڈیل کیا جارہا ہے، میں نے پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا اور بے حسی دیکھیں کہ نہ مہنگائی کی پرواہ ہے اور نہ لاقانو نیت کی پروا ہ ہے اور نہ اپنی کارکردگی کی پرواہ ہے، پرواہ ہے تو دو ، تین چیزوں کی کہ اپوزیشن کو کس طرح تنگ کرنا ہے، میڈیا کو کیسے خاموش کرنا ہے اور اگلی دھاندلی کی منصوبہ بندی کس طرح کرنی ہے ، اس کو پرفارمنس یا کارکردگی کہنا زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی حیرانگی ہوتی ہے کہ میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ہے ان کی زبان بندی کرنی ہے مگر اپنی حرکتیں درست نہیں کرنی، ڈر صرف ان لوگوں سے ہے جو سچ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو خاموش کروانے سے، ڈرانے اور دھمکانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا،حکومت کی نالائقی اور نااہلی کے جو ڈھیر اور انبار لگے ہوئے ہیں ان کو نہیں چھپایاسکتا،22کروڑ عوام کے خلاف کوئی بل لانا پڑے گا کیونکہ سب گھروں میں یہی بات کررہے ہیں اور تنگ آئے پڑے ہیں، یہ ڈریکونین قسم کی چیزیں اس لئے کرتے ہیں کہ ان کی کارکردگی کچھ نہیں ، میں اس کی مذمت کرتی ہوں اور اس طرح کی چیزیں بالکل نہیں ہونی چاہئیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے اور میں اس کے نکاح میں شرکت کے لیے نہیں جاسکی، میں نے نہ باہر جانے کی اجازت حکومت سے مانگی ہے اور نہ میں ان سے مانگنا چاہتی تھی، (ن)لیگ نے جو برداشت کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ تین سال جس قسم کے مقدمات اور سیاسی انتقام کا محمد نواز شریف سامنا کر کے گئے ہیں ، جھوٹی سزائیں بھگت کر گئے ہیں ، ارشد ملک کی گواہی عوام کے سامنے ہے اور ارشدملک نے بتایا کہ کس طرح ان کو دبائو میں لاکر نواز شریف کے خلاف جھوٹا فیصلہ دینے پر مجبور کیا گیا اس کے باوجود وہ سزائیں بھگت کر گئے ہیں جو قرض ان پر واجب تھا اس سے کہیں زیادہ وہ ادا کر کے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت ناجائز اور نااہل حکومت ہے ، مسلط کی گئی حکومت ہے اس کے احتساب کو احتساب کہنا بھی زیادتی ہے ، یہ انتقام ہے اور اس انتقام کا جتنا سامنا کر لیا کر لیا اور اب اس انتقام کے سامنے پیش ہونا سب سے بڑی زیادتی ہے اور ظلم کو سہنا بھی سب سے بڑی زیادتی ہے۔