طالبان حکومت سے مودی سرکار پرلرزہ طاری
شیئر کریں
بھارت میں بی جے پی کی حکومت نے15اگست کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعدمختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ دن بھار ت کا یوم آزادی بھی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی تجزیہ کاروںنے اترپردیش اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں مسلمانوں حالات کو مسلمانوں کیلئے انتہائی خطرناک قراردیا ہے جہاں بی جے پی کی انتہا پسند حکومتیںقائم ہیں۔ مدھیہ پردیش میں حکومت نے ایک مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ اندور میں ایک چوڑیاں بیچنے والے ایک مسلمان تشدد کے واقعے کے خلاف احتجاج کیلئے اشتعال انگیز پیغامات پھیلانے کی وجہ سے گرفتار کئے گئے شخص کا سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان سے رابطہ تھا ۔مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ناروتم مشرا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شخص التمش خان حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی سربراہی میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے وابستہ ہے۔پولیس نے التمش خان سمیت چار افراد کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پیغامات پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیاتھا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوںکو خصوصا افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد انتہا پسند ہندوئوں اورریاستی مشینری کے ہاتھوںبدترین انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنایا جارہاہے اور جب وہ اس غیر انسانی سلوک کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو انہیں بے بنیاد الزامات پر گرفتار کرلیاجاتا ہے ۔ مشرا نے صحافیوںکو بتایا کہ التمش خان واٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے پاکستان سے رابطے میں تھا ۔تجزیہ کاروں نے سوال کیا کہ کیا اسد الدین اویسی کی تنظیم آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے وابستہ ہونا کوئی گناہ ہے جیسا کہ ناروتم مشرا نے دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کاکہنا ہے کہ گرفتار کئے گئے تمام افراد التمش خان ، محمد عمران انصاری ، جاوید خان اور سید عرفان علی جن کی عمریں20 سے 30 سال کے درمیان ہیں بنیاد پرست نظریے سے متاثر تھے۔ تاہم پولیس نے اس نظریہ کی وضاحت نہیں کی ہے ۔