رام مندر کا سنگ بنیاد پجاری اور سکیورٹی اہلکارتقریب سے قبل کورونا کا شکار
شیئر کریں
بھارت میں منہدم تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے بھارتی وزیر اعظم کے ذریعہ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے ایک ہفتہ قبل مندر کا ایک پجاری اور سکیورٹی پر تعینات 16 اہلکار کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔اس دوران بھارتی وزارت داخلہ کے ایک افسر نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ جب تمام مذہبی پروگرامو ں پر پابندی عائد ہے ایسے میں رام مند ر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب اس سے مستشنی کیوں ہے؟اترپردیش کے اجودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ یہ تقریب ایسے وقت میں منعقد کی جارہی ہے جب ملک کورونا وائرس کی وبا کی زد میں ہے اور اس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ تقریب سے قبل کووڈ 19سے حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ لیکن پجاری اور سکیورٹی اہلکاروں کے کورونا سے متاثر پائے جانے کی خبر نے منتظمین کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی تیاریوں کے درمیان مندر کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سنبھالنے والے رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے کہا ہے کہ رام جنم بھومی کے پجاری پردیپ داس کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ پردیپ داس رام جنم بھومی کے ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس کے شاگرد ہیں۔ وہ سنگ بنیاد تقریب میں شامل ہونے والے تھے۔ ان کے علاوہ رام جنم بھومی کی سیکورٹی پر تعینات 16 سیکورٹی اہلکار بھی کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ان افراد کو کورونا سے متاثر پائے جانے کے بعد انہیں قرنطینہ کردیا گیا ہے۔ پانچ اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی رام مندر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس موقع پر 200 افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ ان میں پجاری، سیکورٹی اہلکار، مہمانان اور مقامی اہم شخصیات شامل ہیں۔اس تقریب میں رام مندر تحریک سے وابستہ بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام اہم لیڈران بشمول لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار اور سادھوی رتھمبرا کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف بابری مسجد کے انہدام میں ملوث ہونے کے مقدمات چل رہے ہیں۔بی جے پی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ((آر ایس ایس)کے سربراہ موہن بھاگوت سمیت تنظیم کے دیگر سینئر لیڈران بھی سنگ بنیاد تقریب میں شامل ہوں گے۔رام جنم بھومی ٹرسٹ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ اجودھیا نہ آئیں۔” بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ٹیلی ویزن پر براہ راست نشر ہونے والے اس پروگرام کو اپنے گھروں پر بیٹھ کر دیکھیں اور شام کو اپنے گھر میں دیے جلا کر اس غیر معمولی او ربے مثال موقع کا خیرمقدم کریں۔اس دوران رام مندر کے سنگ بنیاد کی تیاریاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ مجوزہ مندر سے تین کلومیٹر کی دوری پر ایک کالج میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے خصوصی ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے۔ کالج سے مندر کے مقام تک سڑک کے دونوں طرف رام اور رامائن سے متعلق تصویریں لگائی گئی ہیں۔ علاقے کی دیواروں پر بھی مذہبی تصویریں بنائی گئی ہیں۔دریں اثنا وفاقی وزارت داخلہ نے لاک ڈاون کے مدنظر یکم اگست سے’ان لاک 3 کے متعلق 29جولائی کو جاری نئے گائیڈ لائنز میں کہا ہے کہ تمام سماجی، سیاسی، تفریحی، تعلیمی، ثقافتی اور مذہبی پروگراموں اور بڑے اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی۔ ان پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ الگ سے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔جب وزارت داخلہ کے ایک افسر سے پوچھا گیا کہ کیا اجودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد کی تقریب کو اس حکم سے مستشنی رکھا گیا ہے تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے سماجی کارکن اور صحافی ساکیت گوکھلے کی طرف سے دائر اس عرضی کو مسترد کردیا تھا جس میں انہوں نے اجودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کو کورونا کے مدنظر انعقاد کو کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ کورونا کے دور میں اس طرح کے تقریب کا انعقاد ضابطوں کے خلاف ہے۔ گوکھلے نے اپنی دلیل میں یہ بھی کہا تھا کہ جب مسلمانوں کو عیدالاضحی کی نماز اجتماعی طورپر پڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے تو پھر رام مندر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کا پروگرام کس طرح منعقد کیا جارہاہے؟