بنگلادیش ،بھارت کے تعلقات میں سرد مہری دکھائی دینے لگی
شیئر کریں
بظاہر بنگلہ دیش روایتی طور پر بھارت کا حلیف ملک ہے۔ ان دونوں ملکوں کے تعلقات پر متنازعہ توسیعی شہریت کے قانون نے گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور اب دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری دکھائی دینے لگی ہے جس کی وجہ سے بنگلادیش بھارت سے دور ہونے لگاجبکہ پاکستان اور چین کے بنگادیش سے رابطوں میں تیزی آنے لگی ہے ،جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق سفارت کاروں کا خیال ہے کہ ہمسایہ ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں پیدا ہونے والی گراوٹ کا فائدہ خطے کی ایک اور بڑی طاقت اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ یہ بڑی طاقت چین کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا چین بھارت کے روایتی ہمسایہ ملک میں قدم جمانے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو علاقائی جیو پولیٹیکل صورت حال میں بڑی تبدیلی ممکن ہے۔ پاکستان بھی بنگلہ دیش کے قریب ہونے کی کوشش ظاہر کر رہا ہے۔بھارت اور بنگلہ دیش کے اقتصادی روابط کے ساتھ ساتھ تاریخی ثقافتی رشتوں کی شدت میں کمی کا باعث نافذ کیا جانے والا ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا متنازعہ توسیعی شہریت کا قانون ہے۔ یہ قانون دسمبر سن 2019 میں پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا اور اس کے نفاذ کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔اس قانون کے تحت قریبی ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو بھارتی شہرت جلد فراہم کی جائے گی جب کہ اس میں مسلمان شامل نہیں ہوں گے۔ ان ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان شامل ہیں۔بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ اس قانون کی ضرورت نہیں تھی اور اس کی وجہ سے باہمی روابط میں بہتری پیدا کرنے کے لیے وزرا کے کئی دورے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔گزشتہ چار مہینوں میں کئی درخواستوں کے باوجود شیخ حسینہ ڈھاکا میں متعین بھارتی ہائی کمشنر ریوا گنگولی سے ملاقات کو موخرکیے ہوئے ہیں۔ امریکی الی نوئے یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے معروف اسکالر پروفیسر علی ریاض کا کہنا ہے کہ یہ معمول کے مطابق نہیں کہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم ایک طویل عرصے سے بھارتی سفیر سے ملاقات کو اہمیت نہیں دے رہی ہیں۔ ریاض نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کی یہ اقدام ناراضی کا واضح اظہار ہے۔اس صورت حال میں چین نے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور انہیں مستحکم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ چین پہلے ہی جنوبی ایشیا میں اپنا اتحادی نیٹ ورک مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی کوشش میں ہے۔ بنگلہ دیشی برآمدات میں شامل ستانوے فیصد مصنوعات کو چینی حکومت نے خصوصی استثنا دے دیا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بنگلہ دیش میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بھی چین ہے بھارت کے اس ہمسایہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کے کئی منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری کی چھتری تلے بھاری رقوم کی ترسیل جاری ہے۔ چینی مدد سے سلہٹ ایئر پورٹ کا ایک نیا ٹرمینل تعمیر کیا جا رہا ہے، جو بھارتی شمال مشرقی صوبے بہار کے قریب ہے۔شیخ حسینہ کے سن 2019 میں انتخابات جیتنے پر چینی سرمایہ کاری میں ضرور سست روی پیدا ہوئی تھی لیکن اب دونوں ممالک کئی نئے منصوبوں کی پلاننگ کرنے میں مصروف ہیں۔ جنوبی ایشیا کے حالات پر نگاہ رکھنے والے مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کے بھارت اور بنگہ دیش کے کمزور ہوتے تعلقات کا بھرپور فائدہ چین اٹھانے میں کامیاب رہا ہے۔ پروفیسر علی ریاض کا موقف ہے کہ ابھی بنگلہ دیش کے بھارت سے چین کی جانب جھکا بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن ہر صورت میں فائدہ چین کو حاصل ہوا ہے۔جنوبی ایشیا میں بھارت کا روایتی حریف پاکستان ہے اور وہ بھی اس تناظر میں بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کے عملی اقدام کرنے کی کوشش میں ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب کو فون بھی کیا تھا۔ برسلز میں قائم تھنک ٹینک ساتھ ایشیا ڈیموکریٹک فورم کے ریسرچر او وولف کا کہنا ہے کہ پاکستان اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں وزرائے اعظم کا ٹیلی فونک رابطہ ان ملکوں میں پیدا اختلاف کی خلیج کو نہیں بھرے گا اور پاکستان کو بہت کچھ کرنا پڑے گا