میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شریف فیملی کے گرد قانون کا دائرہ تنگ، نیب کا 4ریفرنس دائر کرنیکا فیصلہ

شریف فیملی کے گرد قانون کا دائرہ تنگ، نیب کا 4ریفرنس دائر کرنیکا فیصلہ

ویب ڈیسک
منگل, ۱ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ/ خبر ایجنسیاں) نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاناماکیس پر سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیرمین قمر زمان چودھری کی زیر صدارت ہوا جس میں پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس کے بعد نیب کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 4 ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اگلے 6 ہفتوں میں دائرکیے جائیں گے، تمام ریفرنسز راولپنڈی اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے، جبکہ ریفرنسز پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ اوراکٹھے کیے گئے مواد کی روشنی میں دائر ہوں گے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیراگراف 9 میں درج کمپنیوں سے متعلق ریفرنسز دائر ہوں گے۔نیب اعلامیہ کے مطابق ایوان فیلڈ پراپرٹیز، پارک لین لندن ، عزیزیہ اسٹیل مل، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے قیام پر ریفرنس دائر کیا جائیگا اور اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر ہوگا ،جبکہ تمام افسران کو سارے عمل کو مستعد اور پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ریفرنسزمیں نیب، ایف آئی اے کے پاس موجود اثاثوں کے ریکارڈ کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریفان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز سمیت ان کی صاحبزادی مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب برطانیہ میں رقوم کی منتقلی پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں سمیت شریف خاندان کیخلاف لندن میں بھی تحقیقات شروع ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ذرائع کے مطابق نوازشریف کے صاحبزادوں کی طرف سے پاکستان میں کروڑوں روپے تحائف کی شکل میں بھیجنے اور انہی کمپنیوں کے اکائونٹس خسارے میں ظاہر کرنے پر برطانیہ کا ادارہ ایچ ایم ریونیو جے آئی ٹی رپورٹ پر ریفرنس دائر ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کرسکتا ہے جس سے کئی دہائیوں سے لندن میں مقیم شریف فیملی کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہیذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی ہدایت کی روشنی میں برطانیہ کی معروف فرانزک فرم کے اور اہم حکومتی ادارے کے درمیان باہمی قانونی معاونت کے بعد جے آئی ٹی پابند ہے کہ وہ پاکستان کے اندر ہونیوالی تحقیقاتآئوٹ کم سے آگاہ کریگی ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف کے بیٹوں نے پاکستان بھاری رقوم تحائف کی مد میں قانونی طریقے سے منتقل کی، تاہم برطانیہ کے ایچ ایم ریونیو کی اس پہلو میں دلچسپی ہے کہ جن کمپنیوں سے رقوم پاکستان سعودی عرب دبئی اور قطر منتقل ہوئیں ان کو خسارے میں ظاہر کیا گیا یا منافع حاصل کرکے ٹیکس ادا کیا گیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں گزشتہ سال قانون پاس ہوا جس کے مطابق اگر ثابت ہوا کہ برطانیہ میں بے نامی کمپنی نے ناجائز دولت سے پراپرٹی خریدی تو پھر ایسی پراپرٹی بحق سرکار ضبط ہو گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں