ایم کیوایم کی سندھ کے ساتھ وفاق سے بھی علیحدگی کی تیاری
شیئر کریں
ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی صابرقائم خانی نے کہا ہے کہ جو وعدے کیے وہ پورے ہوتے نظر نہیں آرہے، سندھ کے سے ساتھ وفاق سے بھی علیحدگی کے امکانات ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی صابرقائم خانی نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی مخلص نہیں اورنہ ہی وفادار ہے، پیپلز پارٹی میں محبت اور ملنے کے رحجان کابھی فقدان نظرآتاہے۔رہنما ایم کیوایم نے کہاکہ پی پی قیادت کااحساس باتوں کی حدتک ہے عمل نہیں کرتے، پیپلزپارٹی والے ایم کیو ایم کو اپنے لیے سیاسی خطرہ سمجھتے ہیں، پی پی والے ایسے نہ کریں توسندھی قوم توان سے آزادہوناچاہتی ہے۔صابرقائم خانی نے کہا کہ ہم سیاسی اتحاد کا ازسرنو جائزہ لینے کادروازہ ہروقت کھلارکھتے ہیں، بعض اوقات لوگ سمجھتے ہیں شاید ایم کیوایم کوجلدی ہوتی ہے ، ہمیں لگادھوکہ ہو رہا ہے تو پہلے الٹی میٹم دیتے ہیں پھرعلیحدہ ہوتے ہیں۔انھوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کو کہہ دیا آپ نے جو وعدے کیے وہ پورے ہوتے نظر نہیں آرہے، سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق سے علیحدگی کے بھی امکانات ہیں، افسوس ہوتا ہے کہ عوام کی رائے کو مینج کرکے ووٹرز کو روکا جائے۔رہنما ایم کیوایم نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے معاہدہ کرنا ایم کیوایم کیلئے مشکل مرحلہ تھا، مخالفت بہت تھی ، ابھی ہم ان کو ٹائم دے رہے ہیں مگرانہیں بھی خیال کرنا چاہیے، یہ توسندھی قوم کی بھی خدمت نہیں کر رہے۔صابرقائم خانی نے کہا کہ جو اختلافات پیدا ہوتے ہیں وہ طرزحکومت سے ہوتے ہیں، غلط حلقہ بندیوں سے دیہی نمائندگان صوبے پرحکومت کرتے ہیں، دیہی سندھ والوں نے اپنے علاقوں کو تو کبھی ترقی دینی ہی نہیں، اس کے ساتھ شہری سندھ کو بھی مسائل میں مبتلا کردیتے ہیں۔حلقہ بندیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی حلقہ بندیاں غیرمناسب اورسیاسی بنیادپر ہیں، خرابیاں صرف بلدیاتی نہیں بلکہ صوبائی حلقوں میں بھی اسی طرح ہیں، من پسندحلقہ بندیوں سے مطلوبہ نتائج لینا چاہتے ہیں، حکومت صرف ایک پارٹی نہیں بلکہ پورے صوبے اور ملک کی ذمہ دار ہے۔رہنما ایم کیوایم نے کہا کہ سندھ میں پہلی تقسیم توذوالفقاربھٹو نے کی تھی،ہم نے سبق نہ سیکھا، بھٹولسانی بل اورکوٹہ سسٹم لائے اوراسی کے ردعمل میں ایم کیوایم بنی، جب بھی پی پی سے اتحاد کرتے ہیں تو ووٹرز کے ذہنوں میں سوالات اٹھتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وہ دیکھتے ہیں کہ ہم بات ایک کرتے ہیں اورپھر معاہدہ کرنا پڑجاتاہے،ہم نے کہا جومعاہدے وفاق ،سندھ میں کیے خلوص نیت سے پورے کریں،پہلی بار معاہدے میں دوسری جماعتیں بھی ضمانتی ہیں، اس بارسب جماعتوں کو پتہ چلے گا ہماری علیحدگی کی وجہ پیپلزپارٹی ہے۔انھوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی بات سے ہٹ کر ہم توہمیشہ کہتے ہیں ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنائیں، ایڈمنسٹریٹو یونٹس اوران کے گورنرز ہونے چاہئیں تاکہ تقسیم مساوی ہو، ایک کونے میں بیٹھا وزیراعلی پورے صوبے کونہیں چلاسکتا۔کراچی کے مسائل سے متعلق رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ کراچی کے وسائل سے ملک چلتاہے مگر پی پی اسکی خودمختاری نہیں چاہے گی، بینظیربھٹونے بھی کہاتھا کہ ڈسٹرکٹ گورنرز لگنے چاہئیں ، دیکھتے ہیں جس لیڈرکے نام پرووٹ لیتے ہیں اسکی بات کب مانتے ہیں۔صابرقائم خانی نے کہا کہ ایم کیوایم بھی ایسے ہی ٹوٹی جیسے دوسری جماعتیں کسی کے اشارے پر ٹوٹتی ہیں، بڑے لیڈروں نے موروثی سیاست چلا رکھی ہے،یہ جمہوریت نہیں، دادا، باپ، بیٹا ،پوتوں اورنواسوں تک جماعتوں کی سربراہی پہنچ جاتی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے وفاقی حکومتی اتحاد سے علیحدگی پر غور شروع کر دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایمل ولی خان کی زیرِ صدارت اے این پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے لیے کیے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں اے این پی رہنمائوں نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کی تجویز دے دی۔اس حوالے سے ایمل ولی خان نے حتمی فیصلوں کے لیے مرکزی قیادت کا اجلاس عیدالاضحیٰ کے بعد طلب کر لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی رہنمائوں نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا ہے۔اے این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قیادت کو شکایت ہے کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ ہو سکا۔اے این پی قیادت کو یہ شکایت بھی ہے کہ کسی بھی حکومتی فیصلے پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔