میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں بارش

کراچی میں بارش

منتظم
هفته, ۱ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی میں بارش ہو گئی مبارک ہو۔
بارشوں سے عام طور پر سڑکیں دْھل جاتی ہیں لیکن کراچی میں سڑکیں ڈوب اور شہری رْل جاتے ہیں۔ سڑکوں پر صرف پانی جمع ہو تو ذرا احتیاط سے گاڑی چلاتے ہوئے گزرا جا سکتا ہے لیکن بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں پر صرف پانی ہی نہیں اس میں تیرتا ٹنوں کچرا بھی مسائل کے پہاڑ کھڑے کرتا ہے۔ ویسے تو کراچی کی کئی سڑکوں کے ساتھ برساتی نالے بنے ہوئے ہیں لیکن عوام نے ان نالوں کو کچرا ڈال ڈال کر بند کردیا ہے اور نا اہل انتظامیہ نے ان نالوں سے کچرا نکالنے اور عوام کو نالوں میں کچرا ڈالنے سے روکنے کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ کل بھی بارش ہوئی تھی صبح دفتر جانے کے لئے نکلے تو پہلا استقبال اس گڑھے نے کیا جو گلی کے کونے پر پانی کی نئی پائپ لائن ڈالنے کے لئے کھودا گیا تھا بعد میں مٹی تو ڈال دی گئی لیکن بارش کے پانی نے انتظامیہ کے پول کی طرح اس گڑھے کی بھرائی کا پول بھی کھول دیا۔ گاڑی کا اگلا ٹائر گڑھے میں چلا گیا، اہل محلہ کی مدد سے گاڑی نکالی اور آگے بڑھے راستے میں جگہ جگہ پانی کیچر اور کچرے نے استقبال کیا۔
پانی کا پانی تو دو چار دن میں سورج بادشاہ کی گرمی سے بھاپ بن کر اڑ جائے گا پیچھے کچرے کا ڈھیر چھوڑ جائے گا جو سوکھنے کے بعد سڑکوں پر اڑتا پھرے گا۔۔ احتیاط سے گاڑی چلاتے ہوئے روز کے راستے پر اپنے علم کے مطابق گڑھوں سے بچتے ہوئے کئی جگہ پانی کے نیچے تازہ بنے گڑھوں کا شکار ہوتے مین روڈ تک پہنچ ہی گئے۔ اللہ اللہ کرتے ناگن چورنگی کراس کی تو آگے کئی جگہوں پر کھڑے پانی میں کشتی چلانے کا مزہ اٹھاتے رات کو سڑک پر بند ہونے والی گاڑیوں کے دائیں بائیں سے نکلتے موٹر سائیکل سواروں کو پانی سے بچانے کی کبھی کامیاب کبھی ناکام کوشش کرتے ناظم آباد سات نمبرپہنچے تو گرین بس روٹ کے لئے کھودے گئے گڑھے پانی سے لبریز اور آگے فلائی اوور سے پہلے ایک ٹرک گڑھے میں پھنس کر الٹا ہوا نظر آیا، آگے سڑک بند۔ سارا ٹریفک اِدھراْدھرکی گلیوں میں راستا تلاش کرتا پھرنے لگا، ہم بھی پھنستے پھنساتے ٹریفک پولیس کی لائسنس برانچ کے پیچھے والی سڑک پر پہنچے جہاں سڑک درمیان سے ایسے دھنسی کہ خندق بن گئی اورایک بڑی بس کے اگلے دو پہیے اس میں ایسے پھنسے کہ بس کا اگلا حصہ زمین سے آلگا۔ یہاں بھی ٹریفک جام۔ آدھا گھنٹے بعد بمشکل یہاں سے نکل کر پیٹرول پمپ چوک پہنچے جہاں سے سائٹ جانے والی سڑک پر حبیب بینک چورنگی تک پانی تو کم تھا لیکن ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے رفتار نہ پکڑ سکا۔ ہمارا دفتر حبیب بینک چوک سے نزدیک ہی ہے اس لئے مزید کچھ پانی بھرے گڑھوں سے جونجھتے دفتر پہنچ ہی گئے۔۔
یہ تو تھا بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں کا مختصر احوال۔ اب ذکر کچھ بجلی کے عذاب کا جو بارش کا پہلا چھینٹا شروع ہوتے ہی شروع ہو جاتا ہے اوربارش رْکنے کے کئی روز بعد تک جاری رہتا ہے۔آپ درست سمجھے یہاں ہم چے الیکٹرک معاف کیجئے گا !کے الیکٹرک کا رونا رونے لگے ہیں۔ بارش شروع ہوتے ہی کراچی کے بیشترعلاقوں سے بجلی غائب ہوگئی۔
کے الیکٹرک نے چار سو سے زائد فیڈرز کے ٹرپ کرجانے کا اعتراف کرلیا۔یہ بھی کہا کام جاری ہے جلد بجلی بحال ہو جائے گی لیکن بجلی بحال ہونا تھی نہ ہوئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے شکایتی مراکز میں متعدد بار شکایات درج کرائی ہیں تاہم کسی بھی قسم کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ ہمارے علاقے کی بجلی گھنٹوں بعد بحال ہوئی تو وولٹیج اس قدر کم تھے کہ پنکھوں نے بھی چلنے سے ناکردیا۔ خیر بادل چھائے ہوئے ہیں۔ شنید یہ ہے کہ برسیں گے بھی۔ اب تو خدا سے یہی دعا ہے کہ بادل آئیں ضرور پر برسنے کا خیال چھوڑ دیں برسنا ضروری ہو تو جائیں اتنا بڑا سمندر ہے اس پر برس جائیں کراچی کے حال پر رحم کریں !یہ شہر اللہ کی برستی رحمت کی قدر کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔۔
٭٭……٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں