میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کنٹرول لائن پربھارتی فائرنگ کاسلسلہ اور پاکستان کے احتجاجی مراسلے

کنٹرول لائن پربھارتی فائرنگ کاسلسلہ اور پاکستان کے احتجاجی مراسلے

منتظم
هفته, ۱ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں


بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ سے ایک نوجوان کی ہلاکت پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی قائم مقام ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جنوبی ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے قائم مقام بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر رگھورام کو طلب کرکے بھارت کی جانب سے نکیال سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔
مقبوضہ کشمیر میں موجود بھارتی فوج کی فائرنگ سے دوتھیلا گاؤں کے رہائشی 22 سالہ عبدالوہاب جاں بحق اور دیگر 4 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں مہرا گاؤں کے رہائشی محمد شکیل، آصف محمود، محمد ارشد اور سفیرا بی بی شامل ہیں۔دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت فعل ہے جو انسانی وقار اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ڈی جی جنوبی ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور اس واقعے سمیت ایل او سی پر فائرنگ کے دیگر واقعات کی تحقیقات کرائے۔ڈی جی جنوبی ایشیا و سارک نے مراسلے میں بھارتی ہم منصب کو باور کرایا کہ وہ اپنی فوج سے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کرائے اور ایل او سی پر امن قائم رکھے۔
حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک بھارت لائن آف کنٹرول پر 400 سے زائد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے، جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 382 تھی۔حالیہ ہلاکت کے بعد جنوری سے اب تک بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک جا پہنچی ہے جبکہ ان واقعات میں 68 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر فائرنگ کرکے آزادکشمیر کے معصوم اور بے گناہ لوگوں کونشانا بنانے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف و رزیاںکوئی نئی بات نہیں ہے، حکومت پاکستان اس حوالے سے بھارتی حکومت سے سیکڑوں مرتبہ احتجاج کرچکی ہے لیکن بھارتی حکمرانوں کی نیت میں ہی فتور ہے وہ اس طرح کے پرامن احتجاج کو خاطر میں لانے کو تیار نظر نہیں آتے ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر اب عالمی برادری اور حقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں بھی اپنی تمام تر منافقت کے باوجود اپنی خاموشی توڑنے اوراس کے خلاف آواز اٹھانے اور اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔یہی نہیں بلکہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے بھی گزشتہ روزمقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مسلسل اور بڑے پیمانے پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بھارت سے اس امر کا تقاضا کیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ او آئی سی سیکرٹری جنرل نے حالیہ واقعات میں بھارتی تشدد سے کئی کشمیریوں کی شہادت اور زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے تقاضا کیا تھا کہ وہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی پامالیوں کو فوری طور پر بند کردے۔ انھوں نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ او آئی سی کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گی کیونکہ کشمیری عوام خودارادیت کے بنیادی حق سے محروم ہیں جبکہ کشمیری عوام کا یہ حق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قراردادوں کے ذریعہ تسلیم کیا ہے‘ ان قراردادوں پر بھارت نے آج تک عملدرآمد نہیں کیا۔
پوری دنیا جانتی ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے ظالم و جابر بھارتی سیکورٹی فورسز کے آگے سینہ سپر ہو کر بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں اور بھارتی فوجوں کے مظالم سے شہید ہونیوالے اپنے لاکھوں پیاروں کے جنازے اٹھا کر بھی ان کی جدوجہد میں ہلکی سی لغزش بھی محسوس نہیں کی گئی ،یہی اُن کے عزم کی سچائی کی دلیل ہے۔ بھارتی فوجیوں نے تو اپنے جنونی حکمرانوں کے احکام کی تعمیل کرتے ہوئے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر بھارتی مظالم کا کوئی ہتھکنڈہ انہیں حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد سے نہیں ہٹا سکا جو اس حقیقت کا کھلا ثبوت ہے کہ کشمیر پر اٹوٹ انگ والا بھارتی دعویٰ بے وقعت ہی نہیں‘ باطل بھی ہے اور بھارت بزور کشمیریوں کو اپنے ساتھ شامل نہیں رکھ سکتا نہ وہ کشمیریوں کی قربانیوں سے لبریز جدوجہد کے حوالے سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو سکتا ہے کیونکہ آج تقریباً ہر علاقائی اور عالمی فورم پر اور پوری اقوام عالم میں کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم اجاگر ہوچکے ہیں اور اسی بنیاد پر آج مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر عالمی دبائو بڑھ رہا ہے جسے ٹالنے کے لیے وہ کبھی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے کھاتے میں ڈالتا ہے اور کبھی پاکستان پر دراندازی کا الزام لگا کر اسے کشمیریوں کی حمایت سے روکنے کی کوشش کرتا ہے مگر بھارت کی جنونی مودی سرکار کو کشمیریوں پر مظالم کے حوالے سے آج اپنے ملک کے اندر سے بھی سخت مزاحمت کا سامنا ہے جس کے دانشور‘ فنکار‘ سفارتکار اور عسکری حکام تک بھارت سرکار کو باور کراچکے ہیں کہ کشمیر بھارت کا کبھی حصہ نہیں رہا اس لیے کشمیری عوام کو بہرصورت حق خودارادیت دینا ہی پڑیگا۔ اگر امریکا ، چین‘ ترکی کے صدور اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی قیادتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی جارہی ہے تو یہ کشمیری عوام کی جانب سے دنیا بھر میں اپنے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کا ہی نتیجہ ہے اور یہ طرفہ تماشا ہے کہ کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں جتنی تیزی آتی ہے اتنا ہی ان پر بھارتی مظالم کا سلسلہ بھی شدت اختیار کرلیتا ہے اور جنونی مودی سرکار نے تو اپنے اقتدار کے آغاز سے کشمیریوں کو تشدد و مظالم کے زور پر راستے سے ہٹانے کی پالیسی اختیار کرلی تھی جو ہنوز جاری ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران میں کشمیری عوام کو بھارتی مظالم کا سامنا کرتے جتنی قربانیاں دینا پڑی ہیں اسکی پوری دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں۔ اس سلسلہ میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ چشم کشا ہے جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر امور کے اجلاس میں گزشتہ روز پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے دور میں کنٹرول لائن پر بھارتی فوجیوں کی فائرنگ اور گولہ باری سے اب تک 832 افراد شہید اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس سلسلہ میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر کی سوا لاکھ سے زائد آبادی ایل او سی پر واقع ہے جو بھارتی فائرنگ کی زد میں ہے۔ انکی پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی جارحیت سے ایل او سی کے نواح میں 3 ہزار 300 مکانوںکو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اصل صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے خود کنٹرول لائن پر جانے کا ارادہ ظاہر کیا تاہم آزاد جموں و کشمیر کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے انہیں بتایا کہ
کچھ عرصہ سے کنٹرول لائن پر بھارت کا رویہ بہت خراب ہے اس لیے ان کا کنٹرول لائن پر جانا مناسب نہیں۔ اس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین خلیل جارج نے اجلاس میں اپنے جذبات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے اسکے باوجود اقوام متحدہ کی جانب سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔
بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے گزشتہ روز بزرگ کشمیری رہنماسیدعلی گیلانی نے اقوام عالم کو پیغام دیا ہے کہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے جس کا دہشت گردی یا فرقہ واریت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اسی طرح کشمیری حریت لیڈر یٰسین ملک اور دوسرے کشمیری لیڈران ہم آواز ہو کر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اس کے باعث مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف علاقائی اور عالمی تنظیموں کا متحرک ہونا خوش آئند ہے جس سے یقیناً کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کو تقویت حاصل ہوگی اور عالمی دبائو کے نتیجے میں بالآخر بھارت انہیں حق خودارادیت دینے پر مجبور ہو جائیگا۔
او آئی سی مسلم دنیا کی ایک موثر نمائندہ تنظیم ہے جسے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف جاندار آواز اٹھانی اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ او آئی سی کے رکن ممالک اگر اقوام متحدہ میں بھی یکسو ہو کر کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ساتھ دیں اور ان پر جاری بھارتی مظالم کو ٹھوس طریقے سے بے نقاب کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس پلیٹ فارم پر اپنا متحرک کردار ادا نہ کریں۔ اوآئی سی کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت کے اس اعلان کے بعد اسلامی ملکوں کی یہ تنظیم مظلوم کشمیریوں کو ان کاحق دلانے کے لیے مزید پیش رفت کرتی ہے یا نہیں اس سے قطع نظر پاکستان کو بہرصورت کشمیری عوام کی جدوجہد کا دامے‘ درمے‘ سخنے اور سفارتی سطح پر بھی بھرپور ساتھ دینا ہے کیونکہ کشمیر کا مسئلہ درحقیقت استحکام پاکستان کا مسئلہ ہے اور کشمیر کی آزادی سے ہی پاکستان کی آزادی مکمل ہوگی۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں