سندھ حکومت کااربوں روپے کی مہنگی گاڑیاں خریدنے کافیصلہ
شیئر کریں
صوبے کے خراب معاشی حالات، غربت اور بے روزگاری کے باوجود حکومت سندھ نے اپنے سیکڑوں افسران کے لیے نئی اور مہنگی گاڑیاں خریدنے کافیصلہ کیاہے ، یہ گاڑیاں آئندہ بجٹ سے قبل یعنی رواں مالی سال کے فنڈز سے خریدی جائیں گی۔ حال ہی میں منعقدہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں نئی گاڑیاں خریدنے کی باضابطہ منظوری دی گئی جس کے بعد محکمہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن نے صوبے کے تمام کمشنرز اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کرکے متعلقہ افسران کو درکارگاڑیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ان خطوط کی کاپی کے مطابق صوبے کے ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز (مختارکار)اور دیگر افسران کے زیر استعمال سرکاری گاڑیاں پرانی ہوگئی ہیں اس لیے انہیں سرکاری ڈیوٹی کے سلسلے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ، اس وجہ سے ان کے لیے نئی گاڑیوں کی ضرورت کے حوالے سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے ۔بورڈ آف ریونیو کو بھیجے گئے مکتوب میں کہاگیا ہے کہ متعلقہ سب ڈویژنوں یا تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنروں کے لیے کتنی مہنگی گاڑیاں خریدی جائیں گی۔مکتوب میں بتائی گئی پالیسی کے مطابق صوبے کی شہری تحصیلوں یا سب ڈویژنوں اور ڈویژنل اور ضلعی ہیڈکوارٹر میں کام کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر یا مختار کارکے لیے 1300 سی سی ٹویوٹا یارس خریدی جائیں گی جبکہ دیہی تعلقوں یا سب ڈویژنوں میں کام کرنے والے مختارکار یا اسسٹنٹ کمشنروں کے لیے ہائی لکس فور بائی فور ڈبل کیبن اسٹینڈرڈ ایڈیشن کی خریداری کی جائے گی۔واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں 31 اضلاع اور 150 تحصیل یا سب ڈویژن ہیں جبکہ کراچی میں 7 اضلاع اور 31 سب ڈویژنز ہیں، پاکستان میں مختلف فیچرز والی 1300 سی سی ٹویوٹا یارس قیمت 43 لاکھ روپے سے 55 لاکھ روپے تک ہے جبکہ ہائی لکس فور بائی فور ڈبل کیبن کی قیمت ایک کروڑ سے زیادہ ہے ۔ واضح رہے کہ صوبے کے ڈپٹی کمشنرز کے لیے ان سے بھی مہنگی گاڑیاں خریدی جاتی ہیں، عالمی بینک کی سندھ میں سوشل پروٹیکشن ڈلیوری سسٹم کے نام سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق غربت کی وجہ سے صوبے میں بچوں اور عورتوں میں خوراک کی کمی پاکستان کے دیگر صوبوں سے زیادہ یعنی 49.9 فیصد ہے ۔