میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کابل ‘ صدارتی محل کے قریب دھماکا ‘ 98ہلاک ‘ 350سے زائد زخمی

کابل ‘ صدارتی محل کے قریب دھماکا ‘ 98ہلاک ‘ 350سے زائد زخمی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل اور غیر ملکی سفارتخانوں کے قریب بارود بھرے واٹر ٹینکر کے زور دار دھماکے میں 98 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، پاکستان کا شدید اظہار مذمت ۔ تفصیلات کے مطابق کابل میں غیرملکی سفارتخانوں اور صدارتی محل کے قریب ہونے والے ایک دھماکے میں 98افراد ہلاک اور 350سے زیادہ زخمی ہو گئے، زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں داخل کرا دیا گیا ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز کو فوری طلب کرلیا گیا،دھماکا وزیر اکبر خان اسٹریٹ میں ہوا ہلاکتوں میں اضافے کا خدشا ہے، دھماکے سے سفارت خانوں سمیت قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے قریب کھڑی متعدد گاڑیاں تباہ ہو گئیں لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا،دھماکے میں ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع پاکستان کے اتاشی کے گھر کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں غیر ملکی سفارتحانے کے قریب کار میں نصب بارودی مواد سے دھماکا کیا گیا جس میں 98افراد ہلاک ہو گئے، دھماکے کو رواں سال کا سب سے شدید نوعیت کا بلاسٹ قرار دیا جا رہا ہے جس میں سیکڑوں افراد زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کیاگیا ایک اورافغان وزارت صحت کے اہلکار اسماعیل کاسی نے بتایا ہے کہ دھماکے میں اب تک 80افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے اور اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ زخمیوں کی تعداد 300سے زیادہ ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیںذمبیق اسکوائر میں ہونے والے اس بم دھماکے کی شدت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کار بم دھماکے میں جرمن سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا،کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد کے مطابق دھماکا جرمن سفارت خانے کے قریب ہوا ،تاہم اس کے اطراف میں دیگر سرکاری اداروں کے دفاتر اور دیگر کمپانڈ قائم ہیں،عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے، دھماکے کے بعد سفارتحانے کے قریب ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھنے کو ملے اور نعشیں بکھری پڑی تھیںزور دار دھماکے کے باعث غیر ملکی سفارتحانے کی تمام کھڑیاں ٹوٹ گئیں جبکہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا ، اس کے علاوہ آس پاس کی عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔دھماکے کے وقت سڑک پر بہت سی گاڑیاں موجود تھیں ،جو بری طرح تباہ ہو گئیں، بڑی تعداد میں خواتین بھی قریب ہی شاپنگ میں مصروف تھیں، جبکہ بچے اسکول جا رہے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ بم پانی کے ایک ٹینکر میں چھپایا گیا تھا ،جو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 22منٹ پر پھٹا۔دھماکا انتہائی محفوظ سمجھنے جانے والے علاقے میں ہوا، جہاں جانے کے لیے کئی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے نے تصدیق کی ہے کہ اس کا ایک افغان ڈرائیور محمد نذیر بھی دھماکے میں ہلاک ہوا ہے، جبکہ بی بی سی کے 4 صحافی دھماکے میں زخمی ہوگئے، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔واقعے میں جرمن سفارتی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ افغان طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ جبکہ 11 امریکی بھی زخمی ہوئے ہیں۔وزیراعظم محمد نواز شریف اور صدر مملکت ممنون حسین نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر افغان حکومت اور عوام سے اظہار افسوس کیا ۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھما کے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا‘کابل دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ پاکستان سمیت متعدد سفارتخانوں کے ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر )کے مطابق آرمی چیف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم افغانستان کے عوام اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑرہے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں