بھارت میں کوروناکانیاریکارڈ،تین لاکھ 86 ہزار کیسز سامنے آگئے
شیئر کریں
بھارت میں کورونا وائرس کے مسلسل ریکارڈ کیسز سامنے آرہے ہیں اور آٹھویں روز بھی 3 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ایک بار پھر ریکارڈ 3 لاکھ 86 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 3 ہزار اموات بھی سامنے آئی ہیں۔بھارتی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد ایک کروڑ 87 لاکھ 62 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے اور اموات 2 لاکھ 8 ہزار سے تجاوز کرگئی ہیں۔بھارت میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 31 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ ہے اور اب تک کورونا سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 53 لاکھ 84 ہزار سے زائد مریض صحتیاب بھی ہوئے ۔بھارت میں کورونا کیسز کی تعداد انتہائی تیزی سے بڑھی ہے جس میں بھارتی وزارت صحت کے ڈیٹا کے مطابق بھارت میں 7 اگست کو کورونا کیسز کی تعداد 20 لاکھ تک جا پہنچی تھی جو 23 اگست کو 30 لاکھ اور 5 ستمبر کو 40 لاکھ ہوگئی۔28 ستمبر کو کورونا کیسز کی تعداد 60 لاکھ، 11 اکتوبر کو 70 لاکھ اور 29 اکتوبر کو 80 لاکھ تک جاپہنچی جب کہ 20 نومبر کو یہ تعداد 90 لاکھ ہوئی جو 19 دسمبر کو ایک کروڑ ہوگئی۔ادھرامریکی اخبار ے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کورونا بحران کا ذمے دار قرار دے دیا۔ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ مودی سرکار نے کورونا کے بڑھتے کیسز کے باوجود سیاسی اجتماعات کی اجازت دے کر اپنے عوام کی صحت کو سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھادیا۔کورونا وبا میں مودی کے پاس چوائس تھی کہ اپنی ساکھ بچائو یا انڈیا بچا ئواور مودی نے خود کو چنا۔اس عنوان سے امریکی اخبار کے مضمون میں بھارتی نژاد امریکی پروفیسر سومتھ گانگولی نے لکھا کہ ہندو ووٹ بینک یقینی بنانے کے لیے مودی نے بڑی بڑی ریلیاں نکلوائیں اور اجتماعات کیے، کمبھ میلے کی اجازت دی جس میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔گانگولی نے لکھا کہ مودی کو ذرا بھی عوام کی پرواہ ہوتی تو وہ بڑی تعداد میں لوگوں کو ویکسین لگوانے پر آمادہ کرتے لیکن لاپروائی کا نتیجہ نکلا کہ سڑکوں پر لوگ آکسیجن کے لیے تڑپتے دکھائی دینے لگے، کھیلنے کودنے کے پارک شمشان گھاٹ میں تبدیل ہونے لگے، لوگوں نے تنقید کی تو مودی حکومت نے حقائق پر پردہ ڈالنے کے لیے سوشل میڈیا پر سے تنقیدی پیغامات ہٹوادیے۔اخبار نے لکھا کہ سچ چھپانے کے لیے مودی کی کوششوں کے باوجود آج ہر کوئی جانتا ہے کہ بھارت میں کورونا بحران کا ذمہ دار کون ہے۔