ڈاکوؤں کی کارروائیاں ،سیاسی ، انتظامی گٹھ جوڑ قرار ،سیاسی ، سماجی تنظیموں کا سندھ بھر میں احتجاج
شیئر کریں
عوامی ورکرز پارٹی کی کال پر سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال، ڈاکو راج کے خلاف اور مغوی پریا کماری کی بازیابی کے لیے 31 مارچ اتوار کو سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکال کر مظاہرے کیے گئے۔ کراچی، حیدر آباد، لاڑکانہ، سکھر، دادو، گھوٹکی، کشمور، نصیر آباد، شہداد کوٹ، سکرنڈ، دولت پور، سٹھ میل اور دیگر شہروں میں ناری جمہوری محاذ اور پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ساتھ مظاہروں میں مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں، طلباء ، خواتین اور شہریوں نے شرکت کی۔ پورے سندھ میں خصوصاً گھوٹکی، کشمور‘ کندھ کوٹ، شکارپور اور جیکب آباد میں امن و امان کی ابتر صورتحال، ڈاکوؤں اور علاقوں کو نو گو ایریاز بنانے خلاف اور مغوی لڑکی پریا کماری کی آزادی کے لیے مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز پر "پریا کماری کو آزاد کرو، ڈاکو راج ختم کرو اور امن و امان قائم کرو” جیسے مطالبات درج تھے۔ جبکہ لاڑکانہ میں امن امان کا علامتی جنازہ نکالا گیا۔مختلف شہروں میں کیے گئے مظاہروں کی رہنمائی عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی جنرل سیکریٹری کامریڈ بخشل تھلہو، صدر کامریڈ ضیائ بھٹی، جنرل سیکرٹری کامریڈ سینگار نوناری سمیت اضلاع و یونٹس کے صدور و جنرل سیکریٹریز نے کی۔ احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ یہ صرف پریا کماری کا سوال نہیں اور نہ ہی کچھ اضلاع میں بدامنی کا سوال ہے، بلکہ سندھ میں کافی عرصے سے بدامنی ہے، آئے روز لوگوں کو اغوا اور قتل کیا جاتا ہے۔ کیا ریاستی ادارے اتنے کمزور اور بے بس ہیں کہ چند ڈاکوؤں کو پکڑ نہیں سکتے اگر ایسا ہے تو اربوں روپے سیکیورٹی اداروں پر کیوں خرچ کیے جاتے ہیں ان ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ اور گولہ بارود کہاں سے آتا ہے درحقیقت یہ مقامی جاگیرداروں، سرداروں، انتظامی اہلکاروں اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ ڈاکوؤں کا گٹھ جوڑ ہے۔ جو ڈاکوؤں کو آسانی سے پکڑ سکتے ہیں لیکن وہ نہیں چاہتے کیونکہ ڈاکوؤں کا خاتمہ ان کے مفاد میں نہیں ہے۔سندھ بالخصوص کشمور، کندھ کوٹ، گھوٹکی اور شکارپور کے علاقے عام لوگوں کے لیے غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ اغواء کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ہر روز کوئی استاد، طالب علم، عام شہری یا کوئی چھوٹا بچہ اس لاقانونیت کا شکار ہوتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ کا امن ہاتھ سے تباہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس علاقے کی سڑکیں اور راستے کچے ہوں، بھوک بدحالی ہو، وہاں ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کیسے پہنچتا ہے۔؟ اپنے مفادات کے حصول کے لیے بااثر قوتیں، وڈیرے، جاگیردار اور حکمران مل کر سندھ کا امن تباہ کر رہے ہیں۔ان کا مفاد ہر جگہ لوگوں کو دبانے اور کنٹرول کرنے میں ہے۔ ایک طرف مہنگائی کا طوفان برپا ہے، دوسری طرف امیر اور سرمایہ دار عوام کا خون پی رہے ہیں، تیسری طرف ڈاکو چھوڑے گئے ہیں اور پورے سندھ کو بدامنی کی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔ اور یہ سب کچھ مقامی جاگیرداروں، سرداروں، وڈیروں، اور سیکورٹی اداروں کی مدد سے ہوتا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ معصوم پریا کماری 2021 میں محرم کے دوران سبیل تقسیم کر رہی تھی جب اسے اغوا کر کے لاپتہ کر دیا گیا جو 3 سال گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہو سکی، قانون نافذ کرنے والے ادارے معصوم بچوں کی حفاظت میں بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست بڑھتی ہوئی بدامنی اور کرپٹ حکومت سے باز نہیں آتی، مجرموں کی پشت پناہی کر کے عوام کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔ ایسے نظام کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں جو آسان ہدف بنتی ہیں۔رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پریا کماری کو فی الفور آزاد کرایا جائے اور ہر اس ماں کے ساتھ انصاف کیا جائے جس کے بچے چھین لیے گئے، اور سندھ میں ایسے واقعات روکنے کے لیے سخت قانون سازی کی جائے، بدامنی کا خاتمہ کر کے ڈاکو راج کا صفایا کر کے اور امن بحال کر کے عوام کو سانس لینے کی اجازت دی جائے ۔