میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ہائیکورٹ نے مارے گئے کتوں کے اعدادوشمار مانگ لیے

سندھ ہائیکورٹ نے مارے گئے کتوں کے اعدادوشمار مانگ لیے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ بلدیات نے اعلیٰ عدلیہ کو آگاہ کیا ہے کہ کتے مارنے اور کتوں کی نسبندی کرنا محکمہ بلدیات نہیں ماتحت بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے، جبکہ مارے گئے کتوں کے اعدادوشمار فراہم نہ کرنے پر حیدرآباد سمیت 4 اضلاع کے ڈپٹی ڈائریکٹرز سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ بلدیات سندھ کو حکم جاری کیا تھا کہ صوبے بھر میں مارے گئے کتوں کے اعدادوشمار فراہم کیے جائیں، جس کے بعد محکمہ بلدیات کے اعلیٰ افسران میں کھلبلی مچی ہوئی تھی، لیکن بالاآخر محکمہ بلدیات نے حل نکال دیا۔ محکمہ بلدیات سندھ نے عدالت میں جواب جمع کرکے عدالت کو آگاہ کیا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے مطابق کتے مارنے کا کام محکمہ بلدیات کا نہیں، لیکن یہ ذمہ داری میونسپل کمیٹیز، یونین کونسلز، یونین کمیٹیز کی ہے، شہروں میں گھومنے والے آوارہ جانور پکڑنا یا مارنا ماتحت بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے، سیکریٹری بلدیات اور اعلیٰ افسران بلدیاتی اداروں کے کام کی نگرانی کریں گے۔،اس کے علاوہ کراچی ریبیز کنٹرول پروگرام شروع کیا گیا ہے ، جس کے تحت پاگل کتوں کو مارا جائے گا اور کتوں کی نسبندی کی جائے گی۔ جبکہ محکمہ بلدیات سندھ نے صوبے بھر کے اضلاع کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے مارے گئے کتوں اور کتوں کو کھلائے جانے والے زہر کی تفصیلات طلب کیں تھیں، لیکن حیدرآباد، سجاول، ٹنڈو محمد خان اور دادو کے ڈپٹی ڈائریکٹرز نے اعداد وشمار فراہم نہیں کیے پر 4 ڈپٹی ڈائریکٹرز سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے ۔ نوٹس میں شدید الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 28 مارچ کو آپ سے کتوں کی نسبندی کے اعداد و شمار طلب کیے گئے، لیکن آپ نے تفصیلات فراہم نہیں کی اس کا مطب ہے کہ آپ نے کوئی بھی کام نہیں کیا اس لیے آپ 3 دن میں وضاحت پیش کریں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں