میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ عظمیٰ بشیر صدیقی نے سپریم کورٹ احکامات کیخلاف جنگ چھیڑ دی

بلدیہ عظمیٰ بشیر صدیقی نے سپریم کورٹ احکامات کیخلاف جنگ چھیڑ دی

ویب ڈیسک
پیر, ۱ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) بلدیہ عظمیٰ کراچی سینئر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ بشیر صدیقی سمیت انکی ٹیم نے سپریم کورٹ کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات کو اسکے برعکس تجاوزات مافیا کو مزید وسعت اور ریٹ بڑھانے کا ذریعہ بنالیا،شہر اور شہریوں کو تجاوزات مافیاکے نشانے پر لے رکھا ہے، شہر اور شہریوں کی جیب سے غیرقانونی طور پر ہفتہ ماہانہ سالانہ لاکھوں کروڑوں اربوں ٹھکانے لگانے کا غیرقانونی دھندا ڈھٹائی سے جاری ہے۔ڈسٹرکٹ کورنگی زون کے منظور نظر مہربان فرنٹ مین ڈائریکٹر مسرت خان نے زیر نگرانی راشی ڈپٹی ڈائریکٹرز کو بھاری وصولیوں کیلئے علاقہ کو تجاوزات مافیا کے ہاتھوں فروحت کردیا۔ ڈسٹرکٹ کورنگی میں غیرقانونی گورکھ دھندوں کا ڈبل گیم جاری KMC LEASE کا ملازم’’ تنویر اختر‘‘ غیرقانونی طور پر مسرت خان کی زبانی ہدایات و آشیر واد کے تحت دوہرے چارج کے مزے لوٹ رہا ہے۔ ماڈل زون میں محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ انکروچمنٹ کا بے تاج بادشاہ بن کر ہفتہ،ماہانہ، سالانہ لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگا رہا ہے، عرصہ 5 سالوں سے ماڈل زون میں بھتہ وصولی میں سرگرم ہے۔ مذکورہ مافیا نے اپنے ریاستی عہدے فرائض منصبی و اختیارات کو مال بناؤ مشن میں تبدیل کررکھا ہے۔ انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تنویر اختر نے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ قبل ملیر میں’’احمد گارمنٹ‘‘ کے جنرل منیجر وجاہت سے بلڈنگ میٹریل کی مد میں 4 لاکھ بطور رشوت وصول کی، قومی خزانے و ادارے کو بوگس چالان،بغیر چالان کی مد میں لاکھوں کروڑوں اپنی جیبوں میں جارہے ہیں اور سرکار کو لاکھوں کروڑوں کا چونا و جھٹکا دیا جا رہا ہے۔ تنویر اختر 14گریڈ کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر جس نے گزشتہ ایک ڈیڑھ سال قبل1 کروڑ مالیت کا گھر خریدا جس کی مکمل تفصیل جلد شائع کی جائیگی، جبکہ تنویر اختر نے بھی غیرقانونی طور پر اپنے زیر نگرانی 2 پرائیویٹ بیٹرز’’ آفتاب پیا اور شفیق‘‘ رکھ لئے ہیں جنھیں علاقے کو تاراج کرنے سمیت بھاری وصولیوں کا ٹاسک دے رکھا ہے اور وہ سپریم کورٹ ریاست و ادارتی بائی لاز کو تار تار کرنے کی ذمہ داری بخوبی نباہ رہے ہیں۔ دوسری جانب شاہ فیصل زون کے راشی و کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر جاوید قریشی نے تو سپریم کورٹ ریاست و ادارتی قاعدے قوانین کو اپنے جوتے تلے روندھ رکھا ہے، موصوف سیاسی اثرورسوخ کے علاوہ ایسی پرچی و سفارش کے حامل ہیں کہ آج عرصہ 20 سال سے شاہ فیصل زون کو تاراج کئے بیٹھے ہیں اور بھاری وصولیوں کا ہدف و بزنس خوب چلا رہے ہیں، جبکہ محمد خالد جو گریڈ 17 کا ملازم ہے رواں مہینے میں اسے ماڈل زون کو کھنگالنے کیلئے بھیجا گیا ہے، جبکہ موصوف اس سے قبل لانڈھی زون کو تختہ مشق بنائے ہوئے تھے اور وہاں پیدا گیری کے دھندے میں پکڑے گئے جس کے بعد انھیں علاقہ بدر ہونا پڑا اور اب انھیں بھی ماڈل زون کو تاراج کرنے کی ذمہ داری سونپتے ہوئے وہاں بھیج دیا گیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو کرپٹ سرکاری و سیاسی مافیا نے اپنی ذاتی ملکیت و جاگیر میں تبدیل کرتے ہوئے اپنا قانون نافذ کردیا ہے۔ منظور نظر کھلاڑیوں کو جب چاہتے ہیں جہاں چاہتے ہیں تعینات کردیتے ہیں۔مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں