میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات کراچی ،کرپٹ مافیا نے نرسری کی آڑ میں اربوں کی اراضی ٹھکانے لگا دی

ادارہ ترقیات کراچی ،کرپٹ مافیا نے نرسری کی آڑ میں اربوں کی اراضی ٹھکانے لگا دی

ویب ڈیسک
پیر, ۱ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ادارہ ترقیات کراچی کی تزئین و آرائش و بحالی کیلئے ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کی کاوشیں ایک طرف جبکہ دوسری طرف ادارے کی بحالی سمیت کھویا ہوا وقار کی واپسی ایک خواب بن گیا۔کرپٹ راشی ادارتی مافیا نے نرسری کی آڑ میں ادارے کی قیمتی سرکاری کروڑوں اربوں روپے کی اراضی کو اونے پونے ٹھکانے لگا دیا۔سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی، حکم عدولی کا سفر کرپٹ مافیا کی زیر سرپرستی دھڑلے سے جاری۔گلستان جوہر بلاک نمبر 11 میں واقع کے ڈی اے پارک کو محکمہ انسدادِ تجاوزات کے راشی و کرپٹ ملازم مصطفی عرف ”چاند” جعلی سب انجینئر فیضان کی ملی بھگت سے ٹھکانے لگایا جارہا ہے، اس کار خیر جس میں سرکاری قیمتی اراضی املاک کو اونے پونے ٹھکانے لگایا جارہا ہے، اس گیم وکھیل کے فرنٹ لائن ، فرنٹ مین کھلاڑی و نمایاں اور مرکزی کردار ”ایکسین گلستان جوہراورنگزیب”پیش پیش ہیں۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس سارے کھیل میں فی الحال 27 لاکھ روپے وصول و ٹھکانے لگا دیے گئے،کہا جارہا ہے کہ 27 لاکھ ناجائز طور پر بنائے گئے گھروں کی مد میں وصول کئے گئے ہیں، جبکہ غیرقانونی فرنیچر مارکیٹ سے ہفتہ،ماہانہ طے ہوا ہے، جبکہ بلڈر کا بکنگ آفس پارک کو مکمل ٹھکانے لگانے اور مزید چائنا کٹنگ کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ مزکورہ پارک میں نرسری کی اجازت اور اسکو آڑ بناتے ہوئے غیرقانونی طور پر 3 گھر تعمیر کروائے گئے ہیں، جبکہ اسی پارک کے کچھ حصے پر غیرقانونی طورپر پرانی فرنیچر مارکیٹ بنوادی گئی۔ مال بناؤ لوٹو،پھوٹو والی پالیسی پر تیزی سے عملدرآمد کرتے ہوئے فرنیچر مارکیٹ پر بس نہیں ہوئی مکمل پارک کو چائنا کٹنگ مافیا کے ہاتھوں اونے پونے ٹھکانے لگانے کیلئے پارک میں غیرقانونی طور پر ایک بلڈر کو ”سائٹ آفس، بکنگ آفس” کھولنے کا اجازت نامہ دے دیا۔ مزکورہ کرپٹ مافیا نے اپنے حاصل شدہ ریاستی،عہدے فرائض منصبی،اختیارات سے تجاوز کو پسندیدہ مشغلہ اور اختیارات کا غیرقانونی استعمال اپنا منبع و مقصد بنالیا ہے،اب اس بکنگ آفس کی آڑ میں اربوں کا سرکاری پارک ٹھکانے لگانے کے ناپاک منصوبے پر بھی جلد عملدرآمد شروع کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا جارہا ہے۔ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مصطفیٰ عرف چاند کے زیر استعمال گاڑی ”وڈز، VITZ ” جو اس نے بطور رینٹ، کرایہ حاصل کر رکھی ہے بتایا جا رہا ہے کہ مزکورہ گاڑی کا ماہانہ لگ بھگ 45 ہزار روپے کرایہ مصطفیٰ چاند دیتا ہے۔ ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق مصطفیٰ عرف چاند بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایم سی کا ملازم تھا، کے ایم سی کے محکمے ”سٹی وارڈن” میں بھرتی ہوا تھا، موصوف کاپیرنٹس،بھرتی شدہ محکمہ کے ایم سی تھا۔ موصوف ادارہ ترقیات کراچی میں غیرقانونی، جعلی انداز سے داخل ہوا ہے۔ تجاوزات کے حوالے سے بھی چونکا دینے والے انکشافات اگلے شمارے میں مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں