میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قلب حسن رضوی، بریف کیس کھلاڑی اور غلام ہاشم نورانی کے گٹھ جوڑ نے معصوم جانوں کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کردیا

قلب حسن رضوی، بریف کیس کھلاڑی اور غلام ہاشم نورانی کے گٹھ جوڑ نے معصوم جانوں کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کردیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(رپورٹ: باسط علی) شہر کے پوش علاقے میں واقع اسپتال میں ایک نوجوان داخل ہوا۔ اس نے سیلز مین سے ایک ہیلتھ سپلیمنٹ طلب کیا، سیلزمین کو نفی میں سر ہلاتا دیکھ کر وہ نوجوان آپے سے باہر ہوگیا۔ وہاں موجود ایک ڈرگ انسپکٹر یہ سار ماجرا دیکھ رہا تھا، ایک فوڈ سپلیمنٹ کے لیے اُس نوجوان کی بے چینی اور اضطراری کیفیت دیکھ کر اس کے کان کھڑے ہوگئے۔ اس نے سیلزمین سے وہ ہیلتھ سپلیمنٹ فروخت کرنے والے ڈسٹری بیوٹرکا پتہ لیا۔ چند روزبعد اُس ڈرگ انسپکٹر نے ہیلتھ سپلیمنٹ فروخت کرنے والے تقسیم کار پرچھاپہ مار کر جعلی ادویات اور دیگر بہت سی کمپنیوں کے ہیلتھ سپلیمنٹ برآمد کرلیے۔ اس میڈیکل اسٹورز سے ملنے والی انوائس کی بنیاد پر ایک دوسرے ڈرگ انسپکٹر عدنان رضوی نے ہیلتھ سپلیمنٹ کے نام پر زہر فروخت کرنے والی اس کمپنی پر چھاپہ مارا۔ کراچی کے پوش علاقے طارق روڈ میں واقع اس کمپنی پر چھاپے کے نتیجے میں اربوں روپے مالیت کی جعلی ادویات، ہیلتھ سپلیمنٹ برآمد کیے گئے۔ برآمد ہونے والی ادویات کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ اسے کئی سوزوکیوں میں بھر کر روانہ کیا گیا، لیکن انسانی ہمدردی کے نام پر مارے گئے اس چھاپے کو بھی عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی اور کچھی گلی کے ڈان غلام ہاشم نورانی نے اپنے مفاد میں استعمال کیا۔


میڈیکل اسٹورز سے ملنے والی انوائس کی بنیاد پر عدنان رضوی نے ہیلتھ سپلیمنٹ کے نام پر زہر فروخت کرنے والی کمپنی پر چھاپہ مارا۔ کراچی کے پوش علاقے طارق روڈ میں واقع اس کمپنی پر چھاپے کے نتیجے میں اربوں روپے مالیت کی جعلی ادویات، ہیلتھ سپلیمنٹ برآمد کیے گئے۔ برآمد ہونے والی ادویات کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ اسے کئی سوزوکیوں میں بھر کر روانہ کیا گیا۔


ایک منصوبہ بندی کے تحت بریف کیس کھلاڑی نے جعلی اودیات اور مہنگے فوڈ سپلیمنٹ سے بھری دو سوزوکیوں کو راستے میں ہی غائب کروادیا۔ چوری ہونے والی ان ادویات اور مہنگے فوڈ سپلیمنٹ کو تین کے زر پرست ٹولے ( قلب حسن رضوی، غلام ہاشم نورانی اور عدنان رضوی) نے دوبارہ مارکیٹ میں فروخت کرکے اپنی جیبیں بھر لیں۔ ان جعلی ادویات کی چوری اور مارکیٹ میں دوبارہ فروخت تو اس زر پرست تین کے ٹولے کے مکروہ دھندے کی ایک چھوٹی مثال ہے۔ عدنان رضوی سپلیمنٹ بنانے والی کمپنی کے مالکان سے ساز باز کر کے ان کے ’با معاوضہ ‘ مشیر بن گئے۔ بریف کیس کھلاڑی نے کمپنی مالکان کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کارروائی رکوانے کے لیے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا مشورہ دیا اور خود اپنے ہی خلاف پٹیشن دائر کروا دی۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی جانب سے ان ادویات اور فوڈ سپلیمنٹ کے جعلی ہونے کی رپورٹ آنے کے باوجود بھی بریف کیس کھلاڑی نے نہ اس کمپنی کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی اور نہ ہی کوئی کارروائی کی۔ وقت ضائع ہونے کی وجہ سے جب یہ کیس کمزور ہوگیا اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ایف آئی آر کٹوانے کی شرط ختم ہوگئی تو بریف کیس کھلاڑی نے یہ کیس کوالٹی کنڑول بورڈ میں جمع کروا کر رسمی کارروائی پوری کردی۔


لام ہاشم نورانی کی سربراہی میں کچھی گلی میں فوڈ سپلیمنٹ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے اتنے با اثر ہوگئے ہیں کہ علاقہ ڈرگ انسپکٹر چاہتے ہوئے بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے کیوں کہ یہ مافیا اپنے خلاف کھڑے ہونے والے ہر ڈرگ انسپکٹر کو ڈرا دھمکا کر اس پر رشوت لینے کا الزام عائد کرکے معطل یا کسی دوسرے شہر تبادلہ کروادیتی ہے۔


اس سارے معاملے کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ عدنان رضوی کی زر پرستی، اُس وقت کے چیف ڈرگ انسپکٹر قلب حسن رضوی کی اپنے پیش رو کے اس مکروہ دھندے سے دانستہ طور پر چشم پوشی اور منافقت کے علم بردار اور مذہب کے نام پر انسانیت کا پرچار کرنے والے غلام ہاشم نورانی کی سرپرستی میں جعلی ادویات اور فوڈ سپلیمنٹ کے نام پر اسٹیرائیڈز فروخت کرنے کا مذموم کاروبار زور و شور سے جاری رہا، اور متعلقہ حکام اور ادارے ان زر پرستوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کو دانستہ یا دانستہ طور پر نظر انداز کرتے رہے۔ کچھی گلی کے ڈان غلام ہاشم نورانی، بریف کیس کھلاڑی اور ممنوعہ اسٹیرائیڈ سے بھرپور فوڈ سپلیمنٹ تیار کرنے والی کمپنیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ کسی نہ کسی حمزہ کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔ غلام ہاشم نورانی کی سربراہی میں کچھی گلی میں فوڈ سپلیمنٹ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے اتنے با اثر ہے کہ علاقہ ڈرگ انسپکٹر چاہتے ہوئے بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے کیوں کہ یہ مافیا اپنے خلاف کھڑے ہونے والے ہر ڈرگ انسپکٹر کو ڈرا دھمکا کر اس پر رشوت لینے کا الزام عائد کرکے معطل یا کسی دوسرے شہر تبادلہ کروادیتی ہے۔اس سارے معاملے کا ایک مکروہ پہلو یہ بھی کہ جب اس ہیلتھ سپلیمنٹ بنانے والی کمپنی پر چھاپہ مارا گیا تب اس کے پاس متبادل ادویات کی فروخت اور تیاری کے لیے جاری کیا جانے والا لائسنس فارم 7موجود نہیں تھا، لیکن اس کمپنی کے کالے کرتوتوں کے بعد بریف کیس کھلاڑی نے ’ معاوضے‘ کے عوض اسے فارم 7کا لائسنس بھی جاری کروادیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں