پاکستان میں دہشت گردی، افغانستان سے لائے گئے امریکی اسلحے کے مزید ثبوت مل گئے
شیئر کریں
پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آگئے۔افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ سب پر یہ بات عیاں ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔29 دسمبر کو ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا جس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔دہشتگردوں سے غیر ملکی اسلحہ جس میں M4 Carbine اور Ak-47 اور گولا بارود بھی برآمد کیا گیا۔ اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔12 جولائی 2023 کو ڑوب گیریڑن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔