ڈریپ کے متنازع ترین سی ای او اختر حسین برطرف
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے جمعرات کو چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی حیثیت سے متنازع ترین اختر حسین شیخ کو برطرف کردیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے اس کیس میں فیصلہ دیا جس میں صدر پاکستان وکلاء فارماسسٹ فورم نور مہرنے اختر حسین شیخ کی بطور سی ای او ڈریپ تقرری کو چیلنج کیا تھا۔ واضح رہے کہ سی ای او ڈریپ کی پوزیشن انتہائی منافع بخش ہے اور اس کا حامل دوائیوں کی غیر مناسب قیمتوں کو منشیات سازوں کو دے کر اپنے بینک اکاؤنٹس کو بڑھانے کے لیے جتنی چاہے کمائی کر سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ نئی ادویات کے اندراج میں بھی سی ای او ڈریپ اور ان کی ٹیم پیسے کماتی ہے ۔ اختر حسین شیخ پر یہ تمام الزامات مختلف ادوار میں لگتے رہے۔ واضح رہے کہ اختر حسین شیخ مختلف کھلی بدعنوانیوں میں ملوث فارما مافیا کے سب سے اہم کارندے سمجھے جاتے تھے۔ اختر شیخ سی ای او ڈریپ کے طور پر سب سے زیادہ اسکینڈلز کی زد میں رہے۔ یہاں تک کہ اُن کے خلاف نیب میں جاری تحقیقات میں وہ خود کو مردہ ثابت کرکے تحقیقات بند کروانے میں بھی کامیاب رہے۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی مختلف لابیز ’’اپنے آدمی‘‘ کو سی ای او ڈریپ لانے میں بوجوہ مستقل سرگرم رہتی ہیں۔اپنے مختلف فیصلوں اور تبصروں سے متنازع قرار پانے والے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والی ایک مضبوط لابی اختر حسین شیخ کی مستقل پشت پناہ رہی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ اختر حسین کو مارچ 2021 ء میں برطرف کردیا تھا، مگر وہ اس پر ایک حکم امتناعی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ بالآخرچیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق کے ایک ڈویژن بنچ نے شیخ اختر حسین کو سی ای او ڈریپ سے گزشتہ روز فارغ کردیا جو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریکارڈ کے مطابق پہلے سے ہی ایک مردہ آدمی کے طور پر فائلوں میں بند تھے۔